بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے 28 اکتوبر 2025 کو بلوچستان کے ضلع پنجگور کے دور دراز علاقے پناچی سے نازیہ شفیع اور ان کی والدہ کو جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
بیان کے مطابق دورانِ حراست پاکستانی فورسز اہلکاروں کی جانب سے دونوں ماں بیٹی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ نازیہ شفیع کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور بعد ازاں وہ نیم مردہ حالت میں ضلع اسپتال پنجگور میں پائی گئیں، جہاں علاج کے باوجود وہ اگلی شام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔
تنظیم کے مطابق نازیہ شفیع کی والدہ جو پاکستانی فورسز کی تشدد کا نشانہ بنی انکی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے اور انہیں کراچی کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
بی وائی سی نے کہا ہے کہ یہ لرزہ خیز واقعہ بلوچستان میں بلوچ خواتین کے خلاف ریاستی تشدد کے ایک منظم اور بڑھتے ہوئے سلسلے کی عکاسی کرتا ہے، گزشتہ ماہ ضلع خضدار کے علاقے زہری میں صفیہ بی بی نامی خاتون کو فورسز نے ایک چھاپے کے دوران جبری طور پر لاپتہ کیا تھا، جبکہ اس سے قبل 29 مئی 2025 کو کوئٹہ سول اسپتال کے ویمن ہاسٹل سے 23 سالہ یونیورسٹی طالبہ ماہ جبین بلوچ کو اغوا کیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
تنظیم کے مطابق ایسے واقعات اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ ریاستی ادارے بلوچ خواتین کو اجتماعی سزا کی پالیسی کے تحت نشانہ بنا رہے ہیں اور ہزاروں بلوچ خواتین اس ظالمانہ پالیسی کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، جبری گمشدگیوں پر اقوامِ متحدہ کے ورکنگ گروپ، خواتین و بچیوں کے خلاف تشدد سے متعلق اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ، اقوامِ متحدہ کی کمیٹی برائے انسدادِ تشدد، اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر فوری نوٹس لیں۔
بی وائی سی نے اپنے بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ نازیہ شفیع اور ان کی والدہ کے ساتھ جبری گمشدگی، تشدد اور جنسی زیادتی کے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں اور نازیہ شفیع کی ہلاکت پر انصاف فراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا اس کے ساتھ ساتھ پاکستان حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، تشدد اور صنفی بنیادوں پر ہونے والے جرائم کو فوری طور پر روکے۔
بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ نازیہ شفیع، ان کی والدہ اور تمام بلوچ خواتین کے لیے انصاف کی فراہمی عالمی برادری کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے۔
 
			 
		

















































