پاکستان کا افغانستان پر حملہ پنجابی فوج کی بالادستی کا معاملہ ہے ، ہم افغان عوام کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ

50

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے برادر ہمسایہ ملک افغانستان پر پاکستان کی جانب سے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ آزاد افغانستان اور غیور افغان کی غیرت و حمیت کو للکارنے کے مترادف ہے۔ بی این ایم ان حالات میں برادر افغان قوم کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے غلط اندازہ لگایا تھا کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ خود بخود ختم ہو جائے گا اور کابل کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر اسلام آباد کے مفادات کی تابع ہو جائے گی مگر افغان حکومت نے اپنے قومی اقتدارِ اعلیٰ میں پاکستان کو شریک کرنے سے انکار کیا۔ یہی وہ بنیادی اسباب ہیں کہ پاکستان نے ایک آزاد، خودمختار اور ہمسایہ ملک پر حملہ کر دیا لیکن غیرت مند افغان قوم نے پاکستان کو تاریخی جواب دے کر پسپا کر دیا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ نیشنل موومنٹ سمجھتی ہے کہ یہ حملہ دراصل پاکستان کی اس پرانی پالیسی کا تسلسل ہے جو ہمیشہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت، عسکری دباؤ اور مصنوعی تنازعات کے ذریعے اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے پر مبنی رہی ہے تاکہ افغانستان ہمیشہ عدم استحکام سے دوچار رہے اور ایک کمزور ہمسایہ کے طور پر پاکستان کے زیر اثر یا تابع رہے۔ اس مقصد کے لیے پاکستانی ریاست نے افغان وطن کو چالیس سالہ خانہ جنگی میں جھونکنے میں بنیادی کردار ادا کیا اور بیرونی حملہ آوروں کی دست راست بنی رہی۔

انھوں نے کہا ہم بطور بلوچ قوم اور تنظیم افغان عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ بلوچستان اور افغانستان کی عوام تاریخ ، جغرافیہ، ثقافت اور مشترکہ دشمن کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی وراثت کے امین ہیں ۔ کسی بیرونی قوت کو یہ حق حاصل نہیں کہ ان رشتوں کو کمزور کرئے یا برادر اقوام کے درمیان دشمنی کی غلط فہمی پیدا کرے۔

بی این ایم کے چیئرمین نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ اس حملے کو خطے میں ایک نئی جارحانہ حکمتِ عملی کا آغاز سمجھتی ہے اور پاکستانی بندوبست میں رہنے والے پشتونوں سے درخواست کرتی ہے کہ وہ پاکستان کی اس مہم جوئی کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ پاکستان کا یہ اقدام بنیادی طور پر پختون نسل کشی، پختون وطن کو عدم استحکام سے دوچار رکھنے اور پنجابی فوج کی بالادستی جیسے معاملات کا حصہ ہے۔ اگر پشتون پارلیمانی پارٹیاں نام نہاد قومی سلامتی کے نام پر پاکستان کی ہمنوا بنی رہئیں تو اس کا خمیازہ پوری خطے کو بھگتنا پڑے گا۔