پاکستان مخالفین کی حمایت نہیں کریں گے، افغانستان و پاکستان جنگ بندی پر متفق

94

قطر کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے فوری طور پر جنگ بند کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

افغانستان و پاکستان کے نمائندوں نے جنگ بندی کی تصدیق کردی ہے۔

قطر کی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ فریقین جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے بات چیت جاری رکھیں گے۔

قطری وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ دیرپا امن اور استحکام کے لیے فریقین ایک لائحہ عمل بنائیں گے جس کے ذریعے دونوں ملکوں میں سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے سے دونوں ملکوں کے درمیان سرحدوں پر تناؤ ختم ہو گا اور دونوں برادر ملک مستقبل میں خطے میں امن و استحکام کی بنیاد رکھیں گے۔

افغان حکومت کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے ایکس پر اپنے پوسٹ میں کہا کہ معاہدے کی شرائط کے تحت، دونوں فریق امن، باہمی احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں اور مضبوط اور تعمیری پڑوسی تعلقات کی بحالی، دونوں فریقین مسائل اور تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایک جامع اور بامعنی جنگ بندی پر باہمی اتفاق کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک دوسرے کے خلاف کوئی دشمنانہ کارروائی نہیں کرے گا اور نہ ہی حکومت پاکستان کے خلاف حملے کرنے والے گروپوں کی حمایت کرے گا۔ دونوں فریق ایک دوسرے کی سکیورٹی فورسز، شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ممالک کی ثالثی کے تحت، دو طرفہ دعووں کا جائزہ لینے اور اس معاہدے کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ایک طریقہ کار قائم کیا جائے گا۔

معاہدے کے بعد خواجہ آصف کی جانب سے ایکس پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے بعد ’افغانستان سے دہشت گردی‘ کا سلسلہ فی الفور بند ہو گا اور دونوں ہمسایہ ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے۔

خواجہ آصف کے مطابق 25 اکتوبر کو استنبول میں دوبارہ وفود کے درمیان ملاقات ہو گی اور تفصیلی بات چیت ہو گی۔

خیال رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی تھی۔ پاکستان کے سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کے مطابق ان مذاکرات میں آئی ایس آئی کے سربراہ اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بھی شریک ہوئے۔

طالبان وفد کی قیادت طالبان حکومت کے وزیر دفاع ملا یعقوب کررہے ہیں اور طالبان کے انٹیلی جنس کے سربراہ مولوی عبدالحق وثیق بھی وفد میں شامل تھے۔