پاکستان اور افغانستان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہو گئے ہیں اور ترکی نے استنبول مذاکرات کے بعد پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اعلامیے میں یہ کہا گیا ہے کہ فریقین نے جنگ بندی کے تسلسل پر اتفاق کیا ہے اور اب جنگ بندی کے نفاذ کے قواعد و ضوابط 6 نومبر سے استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں طے کیے جائیں گے۔
اعلامیے کے مطابق فریقین نے جنگ بندی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تصدیق کا ایک مشترکہ نظام تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا ہے جو کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ دار فریق پر جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھے گا۔
باہمی احترام اور داخلی امور میں عدم مداخلت کے اصولوں پر مبنی تعلقات کے پابند ہیں: ذبیح اللہ مجاہد
افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ استنبول مذاکرات کے بعد ’دونوں فریق دوبارہ ملاقاتیں کریں گے اور باقی مسائل پر غور و خوض کیا جائے گا۔‘
ایکس پر جاری پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’استنبول مذاکرات، جو ایک پیچیدہ عمل تھا، اس نتیجے پر مکمل ہوئے کہ دونوں فریق دوبارہ ملاقاتیں کریں گے اور باقی مسائل پر غور و خوض کیا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’امارت اسلامی افغانستان نے اپنے مستقل اصولی مؤقف کے مطابق، کہ مسائل کا حل سفارت کاری اور مفاہمت کے ذریعے ہے، برادر ممالک ترکی اور قطر کی درخواست اور ثالثی پر پاکستانی فریق کے ساتھ کئی روز تک استنبول میں گفتگو کی، جو آج اختتام پذیر ہوئی۔ امارت اسلامی افغانستان ان مذاکرات کی سہولت کاری اور ثالثی پر ترک جمہوریہ اور ریاست قطر کا دل سے شکریہ ادا کرتی ہے۔‘
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ ’امارت اسلامی افغانستان نے ابتدا ہی سے ڈپلومیسی اور مفاہمت پر یقین رکھا ہے۔ لہٰذا ایک جامع اور پیشہ ور ٹیم تشکیل دے کر مخلصانہ اور سنجیدہ انداز میں مذاکرات کا آغاز کیا اور مکمل تعاون اور صبر کے ساتھ اس عمل کو جاری رکھا۔
’امارت اسلامی افغانستان دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح پاکستان کے ساتھ بھی مثبت تعلقات چاہتی ہے اور باہمی احترام، داخلی امور میں عدم مداخلت اور کسی کے لیے خطرہ نہ بننے کے اصولوں پر مبنی تعلقات کی پابند ہے۔‘
استنبول مذاکرات میں طے پایا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے فریق پر سزا عائد ہوگی: عطا اللہ تارڑ
پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ استنبول مذاکرات میں یہ طے پایا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قیام امن اور شدت پسندی کے خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرے جبکہ خلاف ورزی کرنے والے فریق پر سزا عائد ہو گی۔
نجی چینل دنیا نیوز سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’افغان طالبان کی عبوری حکومت پر قیام امن اور دہشتگردی کے خاتمے کی بھاری ذمہ داری عائد ہوئی ہے۔‘
جنگ بندی پر عملدرآمد کی خلاف ورزی پر مشترکہ اعلامیے میں جس جرمانے کا ذکر کیا گیا ہے اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’دوست ممالک نے ضمانت دی ہے۔۔۔ یہ (سزا) مشترکہ طور پر طے کیا جائے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ویریفیکیشن کا سسٹم شامل کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ مشترکہ مانیٹرنگ اور ویریفیکیشن کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا کہ ’خلاف ورزی کرنے والے فریق پر نہ صرف سزا عائد ہو بلکہ اسے شدت پسند گروہوں کے خلاف واضح اور موثر کارروائی عمل میں لانا ہو گی۔‘
انھوں نے کہا کہ 6 نومبر کو ان معاملات پر دوبارہ بات چیت ہو گی اور حالات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ’عملدرآمد کے بارے میں باقی باتیں طے کی جائیں گی۔‘
 
			 
		


















































