پاکستانی جارحیت کا جواب، متعدد چیک پوسٹوں پر حملوں میں درجنوں پاکستانی اہلکار ہلاک کیے گئے: طالبان ترجمان

124

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ بدقسمتی سے آج صبح ایک بار پھر پاکستانی فورسز نے قندھار کے اسپین بولدک ضلع میں افغانستان پر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے حملے شروع کیے، جس کے نتیجے میں 12 سے زائد عام شہری شہید اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔

افغان حکومتی ترجمان نے کہا کہ پاکستانی جارحیت کے بعد افغان فورسز کو جوابی کارروائی پر مجبور ہونا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ جوابی کارروائی میں متعدد پاکستانی اہلکار ہلاک ہوئے، ان کی چوکیاں اور مراکز افغان فورسز نے قبضے میں لے لیے، جبکہ اسلحہ اور ٹینک بھی افغان فورسز کے ہاتھ لگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج کی بیشتر تنصیبات تباہ کر دی گئیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ مجاہدین بلند حوصلے کے ساتھ اپنے وطن، سرزمین اور عوام کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔

افغان اور پاکستانی سرحدی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ گذشتہ کئی دنوں سے جاری ہے، جہاں مختلف علاقوں میں دونوں جانب سے ایک دوسرے پر چھوٹے اور بڑے حملوں کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اسپین بولدک کے قریب ایک کارروائی میں تحریک طالبان پاکستان کے ایک کیمپ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں پچاس طالبان ارکان مارے گئے۔ تاہم افغان حکومت نے پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حملوں میں عام شہری نشانہ بنے ہیں۔

رات گئے بلوچستان سے متصل سرحدی علاقوں میں جھڑپوں کے بعد ایک بار پھر دونوں جانب سے حملوں کی شروعات اور شہری مقامات کو نشانہ بنانے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

پاکستانی فورسز حکام نے بلوچستان کے چمن میں ہونے والے سرحدی جھڑپوں کے بعد رہائشیوں کو دوسری جگہ منتقل ہونے کی تلقین کی ہے، جس کے بعد درجنوں شہری راتوں رات دوسرے مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں جبکہ علاقے میں کشیدگی کی صورتحال برقرار ہے۔

ادھر افغان حکام نے سوشل میڈیا پر پاکستانی فورسز کے چیک پوسٹوں کو تباہ کرنے اور ٹینک قبضے میں لئے جانے کے ویڈیوز بھی شائع کردئے ہیں، تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے اس صورتحال پر کوئی مؤقف سامنے نہیں آسکا ہے۔