پانک کا بیبرگ بلوچ کی بگڑتی صحت اور غیر قانونی حراست پر فوری رہائی کا مطالبہ

17

بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے انسانی حقوق کے کارکن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما بیبرگ بلوچ کی بگڑتی ہوئی صحت اور ان کی غیر قانونی حراست پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پانک کے مطابق، بیبرگ بلوچ کو دورانِ حراست طبی غفلت کا سامنا رہا جس کے باعث ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہو گئی اور انہیں فوری طور پر سرجری کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

پانک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بیبرگ بلوچ کو فوری طور پر رہا کیا جائے، مناسب طبی سہولیات فراہم کی جائیں، اور ان کی گرفتاری و حراست کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے۔

بیبرگ بلوچ 2010 میں بلوچ ثقافتی تقریب کے دوران پاکستانی فورسز کے ایک ہینڈ گرنیڈ حملے میں شدید زخمی ہو کر معذور ہوگئے تھے۔ جسمانی معذوری کے باوجود انہوں نے بلوچ عوام کے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھی۔

انہیں 20 مارچ 2025 کو کوئٹہ میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے ان کے بھائی حمل زہری سمیت گرفتار کیا۔ پانک کے مطابق یہ گرفتاری بغیر کسی وارنٹ یا الزامات کے عمل میں لائی گئی، جو کہ بین الاقوامی قانون کے تحت جبری گمشدگی کے زمرے میں آتی ہے۔ بعد ازاں بیبرگ کو عدالت میں پیش کیا گیا مگر ان کی حراست اب بھی غیر قانونی اور بلاجواز قرار دی جا رہی ہے۔

بیبرگ بلوچ مکمل طور پر معذور ہیں اور قدرتی طور پر پیشاب کرنے کے قابل نہیں۔ انہیں انٹرمٹنٹ یورینری کیتھیٹرائزیشن نامی طبی عمل کے ذریعے پیشاب خارج کرنا ہوتا ہے۔ غیر جراثیمی ماحول میں بار بار یہ عمل کرنے سے شدید انفیکشن، پیشاب کی نالی میں زخم، اور یوروسیسپس جیسے خطرناک انفیکشن لاحق ہو سکتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق، انہیں ماضی میں بھی پیشاب کی بندش کے باعث دو بار ہنگامی سرجری کرنی پڑی تھی۔ تاہم، حالیہ حراست کے دوران انہیں یورولوجیکل علاج تک رسائی سے محروم رکھا گیا، جس سے ان کی حالت مزید خراب ہوگئی۔ مسلسل اپیلوں کے بعد چار روز قبل انہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا آپریشن جاری ہے۔

پانک کا کہنا ہے کہ ایک معذور قیدی کو طبی علاج سے محروم رکھنا، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت ظالمانہ، غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک کے مترادف ہے۔

پاکستان کے ضابطہ فوجداری (CrPC) کی دفعہ 169 کے تحت، ایسے قیدی جن کے خلاف مقدمہ تاخیر کا شکار ہو یا ثبوت ناکافی ہوں، انہیں ضمانت یا ضمانتی مچلکوں پر رہا کیا جا سکتا ہے۔

پانک کے مطابق بیبرگ بلوچ کی طبی حالت اور ثبوتوں کی عدم موجودگی کے پیش نظر ان کی مسلسل حراست غیر قانونی ہے۔

اسی طرح پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 اور بین الاقوامی عہدنامہ برائے شہری و سیاسی حقوق (ICCPR) کے آرٹیکل 6 اور 7 کے مطابق، ریاست پر زندگی کے تحفظ اور تشدد یا بدسلوکی سے بچاؤ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جس میں طبی علاج سے محروم رکھنا بھی شامل ہے۔

پانک نے حکومتِ پاکستان، صوبائی حکومتِ بلوچستان اور متعلقہ اداروں سے درج ذیل مطالبات کیے ہیں۔

  1. بیبرگ بلوچ کو فوری طور پر انسانی و قانونی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔
  2. انہیں مسلسل اور آزاد طبی نگرانی فراہم کی جائے اور یورولوجی ماہرین، جراثیم سے پاک آلات اور ادویات تک رسائی یقینی بنائی جائے۔
  3. ان کے خاندان، وکیل اور آزاد مبصرین کو ملاقات اور نگرانی کی اجازت دی جائے۔
  4. ان کی گرفتاری، طبی غفلت اور ممکنہ تشدد کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔
  5. بلوچ انسانی حقوق کے کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔

پانک نے کہا کہ بیبرگ بلوچ کا کیس بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف جاری ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں اور طبی غفلت کے وسیع تر رجحان کی علامت ہے۔

بیان کے اختتام پر پانک نے اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور پاکستان پر اپنے بین الاقوامی انسانی حقوق کے وعدوں کی پاسداری کے لیے دباؤ ڈالیں۔