وزیر اعلیٰ بلوچستان کا سوشل میڈیا پر پاکستان کی حمایت نا کرنے والی طالبہ کو دھمکی

0

وعدہ کریں کے آپ ہر روز سوشل میڈیا پر پاکستان کی حمایت میں پوسٹس تحریر کرینگی۔ وزیر اعلیٰ کا طالبات کو تلقین

پیپلز پارٹی کے منتخب کردہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا گذشتہ ہفتے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا دورہ، سرفراز بگٹی نے اس دوران طالبات سے خطاب کرتے ہوئے انھیں سوشل میڈیا پر پاکستانی بیانیہ کو فروغ دینے کا حلف لیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے طلبات کو کہا کہ آپ مجھ سے وعدہ کریں آپ گھر جاکر پاکستان کے حق میں سوشل میڈیا پر پوسٹس کرینگے اور پاکستانی بیانیہ کو فروغ دیں گے۔

اس موقع پر کئی طالبات نے وزیرِ اعلیٰ کی تلقین پر رضامندی ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بطور اسٹوڈنٹ کسی سیاسی بیانیہ کا حصہ نہیں بنے گی، جس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے دھمکی دیتے ہوئے کہا اگر آپ میں ہمت ہیں تو کھڑی ہوکر اپنی شناخت کرائیں۔

سرفراز بگٹی نے دھمکی آمیز لہجے میں طالبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے بغیر بھی پاکستان چلے گا، کسی کا باپ بھی اس کا بال بیکا نہیں کرسکے گا، آپ سپاہی نہیں بنیں گی تو کوئی آسمان نہیں گرے گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ یہ آپ سب پر فرض ہیں کہ آپ پاکستانی بیانیہ کو فروغ دیں اگر آپ ایسے نہیں کرتی تو قیامت کے دن آپ کو رسول اللہ کے سامنے شرمندہ ہونا پڑیگا۔

واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعدد حلقے خصوصی طلباء نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے رویہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان تعلیمی اداروں میں جاکر طلباء کو حراساں کررہی ہے۔

طلباء کے مطابق ‏ایک طرف بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیاں نہیں ہونگی، کورٹ کے اس فیصلے کو جواز بنا کر تعلیمی اداروں میں گھٹن کا ماحول بنایا گیا ہے بلوچستان کے طلباء تنظیموں کے خلاف کریک ڈآؤن کیا جارہا تو دوسری جانب تعلیمی اداروں کے انتظامیہ کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ سرکار کے حق میں پروگرامز کا انعقاد کرے۔

سابق سینیٹر اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ثناء اللہ بلوچ نے وزیر اعلیٰ کے کالج میں تقریر اور طالبات کو دھمکی کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے بھر کے تعلیمی اداروں کے اندر تمام سیاسی سرگرمیوں اور نعروں پر مکمل پابندی کے حکم کے باوجود گورنمنٹ  گرلز کالج کوئٹہ میں ایسی تقریر کا تصور کرنا مشکل ہے جو سرفراز بگٹی کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ صوبائی حکومت نے خود بلوچستان ہائی کورٹ کے مدد سے بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں و طلباء سرکلز پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سمیت اعلیٰ فوجی افسران آئے روز تعلیمی اداروں میں جاکر پروگرامز منعقد کراتے ہیں۔

بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ریاست ایک منظم طریقہ کار کے تحت اختلاف رائے کو دبا کر ریاستی پروپگنڈہ کو فروغ دے رہا ہے جس کے کبھی نیک نتائج نہیں نکلے گے۔