بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ضلع خضدار کے علاقے زہری میں جاری فوجی محاصرے اور کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے فضائی بمباری، جبری گمشدگیوں، اور عام بلوچ شہریوں کو نشانہ بنانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
بی وائی سی کے مطابق مصدقہ زمینی رپورٹس کے مطابق 5 اکتوبر کو پاکستانی فورسز نے زہری میں اندھی فضائی بمباری کی، جس کے نتیجے میں پانچ بے گناہ شہری، بشمول عورتوں اور بچوں کے، شہید جبکہ تین زخمی ہوئے۔
شہید ہونے والوں میں منظور احمد ولد عبدالحکیم کے دو بیٹے اور ایک بھتیجا شامل ہیں، جبکہ ایک معمر خاتون بی بی رحمہ اور ان کا بیٹا بھی بمباری میں جاں بحق ہوئے۔ رحمہ بی بی کے ایک بیٹے اور بیٹی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ زہری میں مکمل فوجی محاصرہ اور مواصلاتی نظام کے بلیک آؤٹ کے باعث ان واقعات کی معلومات ایک ہفتے سے زائد عرصے بعد منظرِ عام پر آئی ہیں۔ علاقے میں انسانی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے اور مقامی آبادی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔
بی وائی سی نے کہا کہ اس سے قبل 1 اکتوبر کو بھی اسی نوعیت کی فضائی بمباری میں پانچ شہری شہید اور پانچ زخمی ہوئے تھے۔شہید ہونے والوں کی شناخت آمنہ بی بی (40) زوجہ ثنااللہ بلوچ، لال بی بی (41) زوجہ علی اکبر، اور محمد حسن (30) ولد یعقوب کے ناموں سے ہوئی ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق زہری میں صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ مقامی آبادی پر اجتماعی سزا، اندھی کارروائیاں، اور انسانی حقوق کی پامالیاں بین الاقوامی انسانی و اخلاقی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ آپریشنز فوری طور پر بند نہ کیے گئے تو زہری میں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، کیونکہ وہاں کے عام شہری مسلسل فضائی حملوں اور محاصرے کی زد میں ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی مطالبہ کرتی ہے کہ زہری میں جاری فوجی کارروائیاں فوراً بند کی جائیں، علاقے سے محاصرہ ختم کیا جائے،اور بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کے ادارے، اور عالمی میڈیا فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لے کر پاکستان کو بلوچ عوام پر مظالم کے لیے جوابدہ ٹھہرائیں۔