زہری میں نقل مکانی کا سلسلہ جاری، مقامی آبادی خوف و اضطراب کا شکار

166

زہری اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں حالیہ دنوں کے دوران جاری آپریشنز اور پاکستانی فورسز کی کارروائیوں کے بعد مقامی آبادی میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندے نے علاقے کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ متعدد دیہات تقریباً خالی ہوچکے ہیں اور درجنوں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

مقامی باشندوں کے مطابق، “تقریباً سو سے زائد گھروں کے افراد اپنے مال مویشی اور سامان چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب جاچکے ہیں۔ ان کے بقول، علاقے میں روزانہ کی بنیاد پر سرچ آپریشنز اور چیکنگ کی وجہ سے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ زہری کے قریب تیار کپاس کی فصلوں کو پاکستانی فورسز آگ لگائی ہے۔

بعض رہائشیوں کے مطابق، کئی گھروں کو خالی کرا کے فورسز نے انہیں عارضی کیمپ کے طور پر استعمال کیا ہے۔ کچھ مکینوں نے یہ بھی بتایا کہ “ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی، اشیائے ضرورت اور قیمتی سامان اٹھا لیا گیا۔

علاقے میں خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہے۔ مقامی دکانداروں کے مطابق بازار اور تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند ہیں، جبکہ ہسپتالوں میں بھی عملہ موجود نہیں۔

زہری کے مختلف حصوں میں فوجی گشت معمول بن چکا ہے۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ “فوجی گاڑیوں کی نقل و حرکت دیکھ کر لوگ گھروں میں محصور ہوجاتے ہیں، اور اگر کوئی ضرورت کے تحت باہر نکلے تو اسے روکا اور تفتیش کی جاتی ہے۔ یا ان پہ فائرنگ کھول دیا جاتا ہے۔

مزید یہ بھی اطلاعات ہیں کہ علاقے کے پہاڑی حصوں میں وقفے وقفے سے گولہ باری اور ڈرون نگرانی کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث مقامی آبادی شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔