زہری میں فوجی آپریشن جاری، شہری محصور، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آن لائن مہم کا اعلان

71

بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں پاکستانی فورسز نے بیس روز قبل زمینی و فضائی آپریشن شروع کیا تھا جو تاحال جاری ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس دوران تازہ دم مسلح دستے فوجی ٹینکوں کے ہمراہ زمینی کارروائیاں، ڈرون حملے اور دیگر فوجی طیاروں کے ذریعے زہری کے مختلف علاقوں میں فضائی کارروائیاں کررہے ہیں۔

زہری سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے زہری کے واحد اسپتال کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے جبکہ دکانیں و بازار بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے زہری میں جاری فوجی آپریشن کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فورسز معصوم شہریوں کے خلاف سنگین جرائم کر رہی ہیں، ڈرون حملوں اور اندھا دھند بمباری نے رہائشی علاقوں کو تباہ کر دیا ہے اور ایندھن، خوراک اور ادویات کی بندش نے ہزاروں خاندانوں کو بھوک اور افلاس کے کنارے لا کھڑا کیا ہے۔

کمیٹی کے مطابق زخمیوں اور مریضوں کو علاج کی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے اور پورا علاقہ کرفیو کی وجہ سے گھٹن زدہ محاصرے میں ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کئی ماہ سے ضلع خضدار میں مکمل انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن، میڈیا اور رابطوں کی بندش جاری ہے، جس کے باعث عوام کی آواز دبائی جا رہی ہے اور ریاستی مظالم دنیا سے چھپائے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ زہری آپریشن کے دوران فضائی بمباری و ڈرون حملوں میں ابتک گیارہ شہریوں کے جانبحق ہونے کے اطلاعات ہیں جن میں دو خواتین اور بچہ شامل ہے، جبکہ متعدد شہری زخمی ہیں جنھیں پاکستانی فورسز نے علاج و طبعی سہولیات کے حصول سے روک دیا ہے۔

پاکستانی فورسز کی جانب سے 15 ستمبر کے بعد شروع ہونے والے آپریشن میں ابتک درجنوں افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، جہاں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی بندش شناخت کے حصول میں روکاوٹ ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ کل بروزِ اتوار 5 اکتوبر کو پورے دن ایک آن لائن مہم چلائی جائے گی تاکہ اس خاموشی کو توڑا جائے، زہری میں جاری ریاستی بربریت کو بے نقاب کیا جا سکے اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے زہری کے محصور عوام کی آواز دنیا تک پہنچائی جا سکے۔