جعفر ایکسپریس پر مسلسل حملوں کے بعد حکام کا ٹرین میں جیمرز نصب کرنے کی سفارش

201

بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کے مسلسل حملوں کا نشانہ بننے والی جعفر ایکسپریس میں جیمرز لگانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز کا اجلاس کنوینئر رمیش لال کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جس میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دھماکے ریلوے کی زمینوں کے استعمال اور کراچی فریٹ کوریڈور منصوبے سمیت دیگر اہم امور پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے آغاز میں ڈی آئی جی ریلوے پولیس نے جعفر ایکسپریس دھماکے سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹرین حملوں میں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس اور دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

ان کے مطابق حملہ آوروں کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی، تاہم تحقیقات میں حساس ادارے شامل ہیں۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ بلوچستان میں ریلوے پٹریوں کی نگرانی میں اضافہ کیا گیا ہے اور ایف سی کے ساتھ مشترکہ گشت جاری ہے، کمیٹی نے ٹرینوں میں جیمرز نصب کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان سے مختلف علاقوں کے لیے جانے والی اور بلوچستان میں داخل ہونے والی ٹرین سروسز بلوچ آزادی پسندوں کے مسلسل حملوں کے بعد گزشتہ ایک ماہ سے معطلی کا شکار ہیں۔

اس دوران ریلوے حکام نے کوئٹہ سے کراچی جانے والی بولان میل اور کوئٹہ سے پشاور بذریعہ لاہور جانے والی جعفر ایکسپریس سمیت دیگر ریلوے سروسز کو معطل کردیا تھا۔

ٹرین سروس کی بندش کے بعد کوئٹہ سے مختلف شہروں کو جانے والی مسافر وینوں نے کرایوں میں من مانا اضافہ کردیا ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں بلوچ آزادی پسندوں کے حملوں کے بعد سے بلوچستان سے دیگر علاقوں کو جانے والی، بالخصوص پنجاب اور پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس گزشتہ کئی ماہ سے معطل ہے، جبکہ کوئٹہ سے کراچی، پنجاب اور خیبر پختونخوا جانے والے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

بلوچ آزادی پسند تنظیموں کے مطابق پاکستانی فورسز کے اہلکار جو پنجاب اور خیبر پختونخوا سے بلوچستان میں تعینات کیے گئے ہیں ٹرین سروسز کو بطور سفری ذریعہ استعمال کرتے ہیں اور یہی ٹرین سروسز مسلسل بلوچ آزادی پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔

مزید برآں رواں سال مارچ میں بلوچ لبریشن آرمی نے ایک حملے میں کوئٹہ سے پشاور بذریعہ لاہور جانے والی جعفر ایکسپریس کو کئی روز تک اپنے قبضے میں رکھنے اور اس دوران 200 سے زائد پاکستانی فورسز اہلکاروں کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔