بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ڈپٹی کمشنر بشیر احمد بڑیچ کے اسکواڈ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اُن کا قافلہ تربت پریس کلب روڈ سے گزر رہا تھا۔
پولیس کے مطابق دھماکہ ایک موٹر سائیکل میں نصب بم کے ذریعے کیا گیا۔ واقعے میں ڈپٹی کمشنر محفوظ رہے تاہم اُن کے اسکواڈ کے نو اہلکاروں سمیت دس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سڑک کنارے کھڑی تھی اور جیسے ہی ڈپٹی کمشنر کا قافلہ وہاں سے گزرا، زوردار دھماکہ ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں اسکواڈ کی ایک گاڑی کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ تین دیگر قریبی گاڑیاں بھی متاثر ہوئیں۔ امدادی ٹیموں اور لیویز فورس نے فوری طور پر زخمیوں کو ٹیچنگ اسپتال تربت منتقل کردیا، جہاں دو زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق زخمیوں میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت ایک راہ گیر بھی شامل ہے۔
زخمیوں میں شبیر احمد ولد گل محمد ساکن دشتی بازار، نظام الدین ولد نظر محمد ساکن تنزگ، راجہ احمد ولد اللہ داد ساکن چاه سر، عبدالغفار ولد محمد حسین ساکن آپسر، بلال احمد ولد ارباب، ساکن سنگانی سر،صدام حسین ولد نور محمد، ساکن پنجگور، عباس ولد عبدالنبی، ساکن کوئٹہ، نصیر احمد ولد عبدالمنان، ساکن تنزگ، مزار ولد واحد بخش، ساکن ناصر آباد، عدیل احمد ولد حضور بخش اور ایک راہ گیر شامل ہیں۔
ڈپٹی کمشنر بشیر احمد بڑیچ دھماکے کے وقت اپنے قافلے میں موجود تھے، تاہم حکام کے مطابق وہ محفوظ رہے۔
دھماکے کے بعد لیویز فورس، پولیس اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکٹھے کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔
کسی نے تاحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ بلوچستان میں حالیہ برسوں کے دوران پاکستانی فورسز اور سرکاری عہدیداروں پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔












































