پنجگور سے موصول اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز شدید زخمی حالت میں اسپتال لائی گئی خاتون نازیہ شفیع زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے رات گئے دم توڑ گئیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق نازیہ شفیع اور ان کی والدہ کو بدھ کے روز پاکستانی فورسز نے پنجگور کے علاقے عیسیٰ میں ایک گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا۔
جمعرات کی شب نازیہ شفیع اور ان کی والدہ کو تشویشناک حالت میں پنجگور اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اطلاعات کے مطابق خاتون کو تشدد کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسپتال میں بروقت طبی امداد نا ملنے کے باعث نازیہ شفیع رات گئے زخموں کی تاب نالاتے ہوئے چل بسی۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی پنجگور نے ان کے جانبحق ہونے کی تصدیق کی۔
پاکستانی فورسز کے حکام نے پنجگور میں نازیہ شفیع کے گھر پر آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نازیہ شفیع اور ان کا خاندان تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں۔
تاہم، حکام نے خاتون پر تشدد اور زیادتی کے الزامات کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
پنجگور کے مقامی میڈیا کے مطابق، ایف سی پنجگور کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عیسیٰ کے علاقے میں ایک شخص قاسم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے۔
اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا کہ اس دوران قاسم نامی شخص نے اپنی بھانجی نازیہ شفیع کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی، تاہم اس نے انکار کردیا، جس کے بعد اسے دہشت گردوں کی جانب سے نقصان پہنچایا گیا۔
پنجگور کے سیاسی و سماجی تنظیموں نے فورسز کے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نازیہ شفیع اور ان کی والدہ کو باقاعدہ طور پر حراست میں لیا گیا تھا اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز آپریشن کے نام پر گھروں کی چادر و چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے لوگوں کو لاپتہ کرتے ہیں پہلے مرد اُٹھائے جاتے تھے اب خواتین کو اغوا کرکے انسانیت سوز عمل کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
 
			 
		

















































