بلوچستان میں آسمان پر رنگ برنگی روشنیوں سے شہری حیران

205

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں منگل کی صبح آسمان پر خوب صورت رنگوں کے مناظر دیکھ کر شہری حیران رہ گئے۔

یہ دلفریب و منفرد نظارے  کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ، چمن، لورالائی، دکی، زیارت، ژوب، قلعہ سیف اللہ، چاغی اور بلوچستان سے متصل افغان علاقوں میں بھی دیکھے گئے۔

شہریوں نے ان مناظر کی تصاویر اور ویڈیوز بڑی تعداد میں سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔

ایک شہری جمال ترکئی نے فیس بک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’صبح سویرے جاگنے کے یہی فائدے ہیں کہ فطرت کے ایسے خوب صورت مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’یہ مناظر انہوں نے قلعہ عبداللہ کے علاقے گلستان میں دیکھے اور فوراً موبائل سے فلم بند کرلیے-‘

ایک اور شہری راشد سعید کے مطابق ’انہوں نے یہ مناظر فجر سے کچھ دیر پہلے دیکھے اور نماز کے بعد واپس آئے تو آسمان صاف ہو چکا تھا۔‘

ان رنگین بادلوں کے بارے میں موسمیاتی تربیت کار اور ماحولیات پر کئی کتابوں کے مصنف مجتبیٰ بیگ نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ایک قدرتی فلکیاتی اور فضائی مظہر ہے جسے کلاؤڈ آئریڈیسنس یا روشنی والے بادل (Iridescent Clouds) کہا جاتا ہے۔ انہیں اردو میں ’قوس قزح والے بادل‘ یا ’مروارید جیسے بادل‘ بھی کہا جاتا ہے۔

ان کے مطابق بادلوں میں قوسِِ قزح کی طرح رنگین دھبے یا حلقے بن جاتے ہیں جو سرخ، نارنجی، پیلے، سبز، نیلے، نیلم اور جامنی رنگوں سے چمکتے ہیں۔

تصاویر اور ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ بادل پرندوں کی طرح پھیلے ہوئے ہیں، اندر سے رنگ برنگی روشنی چمک رہی ہے اور کچھ سفید دھاریاں (جیسے دُم) بھی نظر آرہی ہے۔

مجتبیٰ بیگ کے مطابق یہ سورج کی روشنی کی وجہ سے ہوتا ہے جو بادل کے چھوٹے ذرات سے ٹکرانے پر رنگوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ یہ روشنی کو موڑنے کے عمل کی وجہ سے ہوتا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ Cirrus یا Altocumulus قسم کے بادل میں موجود بہت چھوٹے برف کے کرسٹل یا پانی کے قطرے جو تقریباً ایک جیسے سائز کے ہوتے ہیں جب سورج کی روشنی ان پر پڑتی ہے تو روشنی مُڑ جاتی ہے اور مختلف رنگوں میں پھیل جاتی ہے جیسے صابن کے بلبلے یا تیل کی تہہ میں قوسِ قزح نظر آتا ہے۔

مجتبیٰ کے مطابق یہ مظہر عام طور پر سورج یا چاند کے قریب تقریباً 10 سے 40 ڈگری کے زاویے پر دیکھا جا سکتا ہے۔ علی الصبح یا غروبِ آفتاب کے وقت یہ زیادہ واضح ہوتا ہے کیونکہ اس وقت سورج کی روشنی زاویہ دار ہو کر بادلوں کو چُھوتی ہے۔

ان کے بقول بلوچستان خصوصاً کوئٹہ، گلستان، قلعہ عبداللہ اور چمن کی فضا نسبتاً خشک اور صاف ہے جہاں Cirrus بادل آسانی سے بنتے ہیں اسی لیے یہاں ایسے مظاہر نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔

مجتبیٰ بیگ کے مطابق اکتوبر میں پاکستان کے شمالی اور مغربی علاقوں میں سرد ہوائیں شروع ہو جاتی ہیں جو بالائی فضائی تہوں (Stratosphere) میں نائٹروسیل کلاؤڈز یا Polar Stratospheric Clouds (PSC) کو متحرک کر سکتی ہیں۔ یہ عمل نایاب ہوتا ہے لیکن 2025 میں سولر ایکٹیویٹی (سورج کے طوفانوں) کی وجہ سے ایسے مناظر زیادہ دیکھے جا سکتے ہیں۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نظر آنے والے ان مناظر کو زیادہ تر شہریوں نے فطرت کی خوب صورتی اور سکون کی علامت قرار دیا، تاہم سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے انہیں خطرناک یا غیر زمینی مظاہر سمجھ کر حیرت اور خدشات کا اظہار کیا۔ کچھ نے اسے افسانوی کہانیوں سے جوڑا۔

مگر مجتبیٰ بیگ کا کہنا ہے کہ یہ بالکل بھی خطرناک نہیں، یہ ایک مکمل طور پر قدرتی اور غیر نقصان دہ مظہر ہے۔ کئی لوگ اسے اُڑن طشتری یا نامعلوم اڑنے والی شے سمجھتے ہیں لیکن درحقیقت یہ صرف آپیٹکس کا کھیل ہے۔ دنیا بھر میں انٹارکٹکا، یورپ اور امریکہ تک ایسے مظاہر دیکھے جاتے ہیں اور ماہرین ان پر تحقیق کرتے ہیں۔