بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 24 اکتوبر کے صبح دس بجے کے قریب آواران کے علاقہ نوندڑہ بریت پر قابض پاکستانی فوج کو حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چار اہلکار موقع پر ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ سرمچاروں نے ایک گھنٹے کی طویل لڑائی میں ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کا اسلحہ قبضہ میں لے کر ضبط کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے میں سرمچاروں نے پہلے کیمپ کے قریب پیدل گشت کرنے والے چار فوجی اہلکاروں کو اس وقت حملے میں نشانہ بنایا جب وہ کیمپ کے قریب گشت کررہے تھے۔ ان کی مدد کیلئے بکتر بند گاڑی آگئی تو سرمچاروں نے بکتر بند گاڑی پر شدید حملہ کیا جس کے باعث وہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا۔ سرمچاروں کے حملے میں بکتر بند کو کافی نقصان پہنچا۔ سرمچاروں نے کیمپ پر نصب سرویلنس کیمروں سمیت ایک کواڈ کاپٹر کو بھی نشانہ بناکر نقصان پہنچایا اور کارروائی مکمل کرنے کے بعد بحفاظت نکل کر اپنے محفوظ ٹھکانوں پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 23 اکتوبر کو نال اور خضدار کی طرف جانے والی سی پیک لنک شاہراہ پر دو مختلف مقامات پر تین گھنٹے کی ناکہ بندی اور اسنیپ چیکنگ کی۔ اس دوران سرمچاروں کے ایک دستے نے نال میں پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا اور اہلکاروں کو گرفتار کرکے پوچھ گچھ کے بعد انھیں چھوڑ دیا لیکن تھانے میں موجود سرکاری مشینری اور متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے نال میں ہی کلیڑی میں استحصالی کمپنی کے تعمیراتی کیمپ پر حملہ کر کے اس کے بھاری مشینری کو نقصان پہنچایا اور کنسٹرکشن کمپنی میں کام کرنے والے تمام اہلکاروں کو اپنے حراست میں لے لیا، جو تاحال تنظیم کی تحویل میں ہیں، جن سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور کاروائی میں 22 اکتوبر کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں بلوچستان کے معدنیات لوٹ کر لے جانے والی گاڑی کو حملے میں نشانہ بنایا۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف آواران میں قابض فوج پر حملے میں چار اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کرنے، ان کا اسلحہ ضبط کرنے، نال میں ناکہ بندی، سرکاری املاک اور مشینری سمیت استحصالی کمپنی کو نقصان پہنچانے، اور مستونگ میں معدنیات لے جانے والی گاڑی پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ آزاد بلوچستان کے حصول تک قابض پاکستانی فوج اور استحصالی منصوبوں پر کام کرنے والی کمپنیوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔











































