زہری: پاکستانی فوجی آپریشن جاری، علاقے کا واحد سول اسپتال فوجی کیمپ میں تبدیل

291

پاکستانی فورسز کی جانب سے ٹینک بردار دستے کی پیش قدمی علاقے میں تین روز سے کرفیو، رہائشیوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری گزشتہ 20 روز سے پاکستانی فورسز  نے بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔

پاکستانی فورسز کی تازہ دم پیش قدمی کے دوران زہری کے علاقے گزان سمیت مختلف علاقوں میں شہریوں پر تشدد اور گرفتاریوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستانی فورسز بھاری ہتھیاروں اور ٹینکوں کے ساتھ زہری بازار میں موجود ہیں، فورسز نے زہری کے واحد سول اسپتال کو تحویل میں لے کر وہاں فوجی کیمپ قائم کردیا ہے۔

تازہ کارروائیوں میں متعدد شہری زخمی ہوئے، تاہم انہیں علاج اور دیگر طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی، مزید یہ کہ 17 ستمبر کے ڈرون حملے میں زخمی ہونے والے علی اکبر کو فورسز نے اپنی تحویل میں لے کر خضدار کیمپ منتقل کردیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے زہری میں داخلے سے قبل متعدد فضائی اور ڈرون حملے کیے، جن میں اب تک دو خواتین اور ایک بچے سمیت 11 شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

اسی دوران بلوچ آزادی پسندوں نے جوابی کارروائیوں میں پاکستانی فورسز پر پانچ حملے کر کے 52 اہلکاروں کے علاوہ دو منشیات فروش اور دو سرکاری مخبروں کو ہلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستانی فورسز نے آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ زہری آپریشن میں بلوچ آزادی پسندوں کے ٹھکانے تباہ کیے گئے اور متعدد ارکان کو گرفتار کیا گیا، تاہم آزادی پسند تنظیموں کی جانب سے ان دعوؤں کی تاحال تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

زہری میں پاکستانی فوجی ڈرون حملوں میں جانبحق ہونے والوں میں 40 سالہ بی بی آمنہ زوجہ ثناء اللہ، 41 سالہ لال بی بی زوجہ علی اکبر، اور 30 سالہ محمد حسن ولد محمد شامل ہیں۔

اس ڈرون میں حملے میں زخمی ہونے والوں میں 45 سالہ ثناء اللہ ولد غلام رسول، علی اکبر ولد عبدالحکیم، 38 سالہ عبدالنبی ولد محمد یعقوب، 4 سالہ عمیر احمد ولد غلام رسول اور 65 سالہ مولا بخش ولد منڈاؤ شامل ہیں۔

مزید برآں علاقے میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث جانبحق اور زخمی ہونے والوں کی مکمل شناخت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ متعدد شہریوں کو قتل کردیا گیا ہے جبکہ کئی افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔

خیال رہے 11 اگست سے آزادی پسند مسلح تنظیموں نے زہری میں داخل ہوکر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد پاکستانی فورسز پر پانچ سے زائد مہلک حملے کیے جس میں بڑے پیمانے پر فوجی اہلکاروں کو جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔