بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ستمبر اور اکتوبر کے دوران بلوچستان بھر سے سو سے زائد افراد کو فورتھ شیڈول اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے مطابق، پاکستان پیپلز پارٹی کے بلوچستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد انسدادِ دہشتگردی قوانین کے غلط استعمال میں اضافہ ہوا ہے، اور ان قوانین کو سیاسی اختلاف رکھنے والوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ماہ انہیں، سمی دین بلوچ، بلوچ ویمن فورم کی شلی بلوچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر اراکین کے علاوہ ڈیرہ بگٹی کے 32، دالبندین کے 26 اور کیچ، خضدار، خاران، قلات اور منگوچر کے متعدد شہریوں کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہاکہ انہیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل کیا گیا ہے اور حکومتی سمن موصول ہوا ہے۔ ان کے مطابق بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جبکہ سینکڑوں شہریوں کے نام مختلف دہشتگردی واچ لسٹس میں ڈالے جا رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آج انسدادِ دہشتگردی قوانین کے غلط استعمال پر آواز نہ اٹھائی گئی تو یہ روش مستقبل میں پورے پاکستان کے لیے خطرناک اثرات پیدا کرے گی۔