افغان میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغان حکومت نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، انٹرسروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اور دو دیگر پاکستانی جرنیلوں کی افغانستان آمد کے لیے ویزا درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔
افغان ذرائع کے مطابق، گزشتہ تین روز میں اسلام آباد کی جانب سے تین علیحدہ علیحدہ درخواستیں بھیجی گئی تھیں جنہیں کابل نے رد کر دیا۔
افغان وزارتِ خارجہ یا طالبان حکومت نے اس معاملے پر باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں تناؤ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسلام آباد نے بارہا الزام عائد کیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ طالبان حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی آئی ہے اور مؤقف اختیار کرتی ہے کہ وہ کسی کو کسی بھی ملک کے خلاف اپنی زمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
حال ہی میں پاکستان کی جانب سے افغانستان کے دارالحکومت کابل سمیت مختلف علاقوں میں فضائی کارروائیوں کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ ان کارروائیوں کے بعد افغان فورسز نے سرحدی علاقوں میں پاکستانی فورسز پر جوابی حملے کیے، جن میں پاکستان آرمی کے جانی نقصان کی تصدیق بھی کی گئی۔
تاہم بعد ازاں افغان فورسز نے جنگ بندی کا اعلان کردیا۔ بھارت میں موجود افغان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے تصدیق کی کہ جنگ بندی کا فیصلہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کی درخواست پر کیا گیا تھا۔
خواجہ آصف، جو ماضی میں بھی افغان قیادت سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، طالبان حکومت کے اعلیٰ نمائندوں کے ساتھ سکیورٹی پر بات چیت کے لیے کابل کا دورہ کرنا چاہتے تھے۔ تاہم افغان حکومت کی جانب سے بار بار انکار نے دونوں ممالک کے درمیان موجود سفارتی سردمہری کو مزید واضح کر دیا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق کابل کی جانب سے پاکستانی اعلیٰ سطحی وفد کی ویزا درخواستوں کو مسترد کرنا غیر معمولی قدم ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ طالبان حکومت اب اسلام آباد کے دباؤ کے آگے جھکنے کو تیار نہیں۔