بلوچستان کے مختلف علاقوں کھوسٹ، گورکوپ اور زامران میں بم دھماکوں میں پاکستانی فورسز اور گیس پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
شاہرگ کے علاقے کھوسٹ میں نامعلوم افراد نے گیس پلانٹ کے ٹینکرز کو دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا۔ علاقہ مکینوں کے مطابق مسلح افراد گیس پلانٹ کے ٹینکرز کو تباہ کرنے کے بعد نامعلوم سمت فرار ہوگئے۔
ادھر کیچ کے علاقے گورکوپ میں آج نامعلوم مسلح افراد نے پاکستانی فورسز کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں اہلکاروں کو جانی نقصانات اٹھانے کی اطلاعات ہیں۔
حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے تاہم علاقائی ذرائع کے مطابق گورکوپ، جمک میں ہژدہ ءِ موڑ کے مقام پر فورسز کے راستے میں بارودی سرنگ نصب کی گئی تھی جس کی زد میں فورسز کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکار آئے ہیں۔
دریں اثناء زامران کے علاقے ارچنان میں پاکستانی فورسز کے پوسٹ کے قریب فورسز کی واٹر سپلائی کے مقام پر نامعلوم افراد نے بارودی سرنگ بچھائی، فورسز کے اہلکاروں کے مذکورہ مقام پر پہنچنے پر زوردار دھماکہ ہوا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق دھماکے کی زد میں فورسز کے دو اہلکار آئے ہیں تاہم حکام نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔
ان حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ بلوچستان بھر میں بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں کے حملے میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
بلوچ آزادی پسندوں کے اتحاد ‘براس’ نے گذشتہ مہینے سلسلہ وار حملوں کے تحت 76 کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جن میں خضدار کے تحصیل زہری کا کنٹرول میں لینا، بسیمہ کو کنٹرول میں لیکر شدید نوعیت کے حملوں میں پاکستانی فوج کے کیپٹن آصف سمیت 13 اہلکاروں کی ہلاکت شامل ہے۔
گذشتہ مہینے بلوچ لبریشن آرمی نے مختلف نوعیت کے 17 حملوں کی ذمہ داری قبول کی جن میں پانچ آئی ای ڈی حملے شامل ہیں۔ کردگاپ میں بلوچ لبریشن آرمی نے ایک آئی ای ڈی حملے میں پاکستان فوج کے میجر رضوان کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔