بلوچستان کے علاقے کولواہ اور بولان میں مسلح افراد نے کاروائیوں میں پاکستانی فوج کے کیمپ اور فوج کی نصب کردہ کیمروں کو نشانہ بنایا ہے۔
آج صبح کولواہ کے علاقے مادگ کلات میں مسلح افراد نے پاکستانی فورسز کے کیمپ کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا۔ علاقائی ذرائع کے مطابق دیر تک جاری رہنے والے اس حملے میں متعدد دھماکوں کیساتھ فائرنگ کی آواز سنی گئی ہے۔
تاہم حکام نے نقصانات کے حوالے سے تاحال کوئی تفصلات فراہم نہیں کی ہے۔
دوسری جانب بولان کے علاقے شور کنڈ میں مسلح افراد نے پاکستانی فوج کی نصب کردہ نگرانی کیمروں کو نشانہ بناکر تباہ کردیا۔
گذشتہ روز زمران کے علاقے نوانو میں نامعلوم افراد نے پاکستانی فورسز کے قافلے میں شامل ایک گاڑی کو بم دھماکے میں نشانہ بناکر تباہ کردیا۔ حکام نے دھماکے میں پانچ اہلکاروں کی ہلاکت اور چار کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ان حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم بلوچ مسلح آزادی پسندوں تنظیمیں مذکورہ علاقوں میں متحرک ہیں۔
بلوچستان بھر میں بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں کے حملے میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
بلوچ آزادی پسندوں کے اتحاد ‘براس’ نے گذشتہ مہینے سلسلہ وار حملوں کے تحت 76 کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جن میں خضدار کے تحصیل زہری کا کنٹرول میں لینا، بسیمہ کو کنٹرول میں لیکر شدید نوعیت کے حملوں میں پاکستانی فوج کے کیپٹن آصف سمیت 13 اہلکاروں کی ہلاکت شامل ہے۔
گذشتہ مہینے بلوچ لبریشن آرمی نے مختلف نوعیت کے 17 حملوں کی ذمہ داری قبول کی جن میں پانچ آئی ای ڈی حملے شامل ہیں۔ کردگاپ میں بلوچ لبریشن آرمی نے ایک آئی ای ڈی حملے میں پاکستان فوج کے میجر رضوان کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔