گزشتہ شب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے جلسے پر ہونے والے خودکش بم حملے کے مزید پانچ زخمی دم توڑ گئے، جس کے بعد جانبحق افراد کی تعداد 15 ہوگئی۔
اس حملے میں 29 سے زائد زخمی سول ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں کے تفصیلی معائنے کے بعد شدید زخمیوں کو کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب بی این پی نے واقعے کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد سردار اختر مینگل کے آبائی علاقے وڈھ میں بازار بند رہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے پارٹی کے قائد سردار عطااللہ مینگل کی چوتھی برسی کی مناسبت سے جلسہ عام منعقد ہوا، جہاں جلسے کے اختتام پر ایک خودکش حملہ آور نے پارٹی رہنماؤں کے قریب خود کو دھماکے سے اُڑا دیا۔
واقعے میں متعدد افراد موقع پر جانبحق ہوگئے جبکہ کئی اب بھی شدید زخمی ہیں، ڈاکٹروں کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مزید برآں، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے سریاب روڈ شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر ہونے والے خودکش حملے کا مقدمہ درج کرلیا ہے، مقدمے میں قتل، اقدامِ قتل اور انسدادِ دہشتگردی کی دفعات شامل ہیں جبکہ نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق خودکش حملہ آور کی لاش کی باقیات قبضے میں لے لی گئی ہیں، جنہیں فارنزک ٹیسٹ کے لیے بھیجا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں بلوچستان نیشنل پارٹی کے کسی بھی جلسے پر یے دوسرا خودکش حملہ ہے اس سے قبل کوئٹہ کے قریب انکے دھرنے پر خودکش حملے کی کوشش کی گئی تاہم انکے محافظوں نے خودکش حملہ آور کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے جلد واقعہ میں ملوث افراد کی نشاندہی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ بلوچستان کے دیگر سیاسی تنظیموں و رہنماؤں نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔