بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ شاہوانی سٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے پر خودکش حملہ بلوچستان میں سیاسی عمل پر جاری جبر و تشدد کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنان پر حملہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے، جس کا مقصد بلوچستان میں پرامن سیاسی قوتوں کو خاموش کرنا اور ان کے لیے سیاسی میدان تنگ کرنا ہے تاکہ جابر حکمران اپنی من مانی چلا سکیں۔
ترجمان نے کہا کہ مقتدرہ قوتوں کی یہ سازشیں کوئی نئی نہیں ہیں اس سے قبل بھی بلوچ سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور کارکنان کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنایا گیا، جن میں ٹارگٹ کلنگ، جبری گمشدگیاں، مسخ شدہ لاشیں، نامعلوم قبریں اور دھماکے شامل ہیں جن میں ہزاروں بلوچ فرزندوں کی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بالکل بھی حیران کن نہیں کہ کوئٹہ میں اتنی سیکورٹی ہونے کے باوجود سردار اختر مینگل اور پارٹی کے کارکنان پر حملہ ہوا اسی شہر میں جہاں ہزاروں کیمرے اور چیک پوسٹیں قائم ہیں۔
حکومتی نمائندوں کی جانب سے یہ بیان دینا کہ تھریٹ الرٹ تھا ثابت کرتا ہے کہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سرانجام دیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بھی بلوچ سیاسی کارکنان کو غیر قانونی جیل میں ڈالنا اور سیاسی سرگرمیوں پر قدغن لگانا بلوچستان کو غیر سیاسی کرنے کی سازشوں کا حصہ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا بلوچستان پر جاری یہ مظالم کئی دہائیوں سے چل رہے ہیں جن میں نئے اور مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں اور یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ان دہشت گردانہ اعمال کے پیچھے کون ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم اس سانحہ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور شہداء کے خاندانوں اور سیاسی کارکنان کے ساتھ کھڑے ہیں۔