کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

18

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قائم احتجاجی کیمپ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5929 دن مکمل ہوگئے۔

آج جبری لاپتہ جنید حمید اور یاسر حمید کے والد عبدالحمید، صغیر احمد کی ہمشیرہ اور اقرار بلوچ کی کزن حسیدہ بلوچ نے کیمپ میں آکر احتجاج میں شرکت کی اور اپنا مؤقف ریکارڈ کرایا۔

عبدالحمید نے کہا کہ اس کے بیٹے جنید حمید کو ملکی اداروں کے اہلکاروں نے گزشتہ سال 8 اکتوبر کو بھوانی حب سے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا، جبکہ دوسرے بیٹے یاسر حمید کو گزشتہ سال 11 اکتوبر کو خیل قلات سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاحال ان کے بیٹوں کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔

حسیدہ بلوچ نے کہا کہ اس کا بھائی صغیر احمد اور کزن اقرار بلوچ رواں سال 11 جون کو النجیب کمپنی کی بس کے ذریعے تربت سے کراچی جارہے تھے کہ اورماڑہ چیک پوسٹ پر پاکستانی فورسز نے بس کو روکا اور مسافروں کے سامنے ان دونوں کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔ ان کے مطابق، اب تک اہل خانہ کو ان کے بھائی اور کزن کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں، جس کی وجہ سے خاندان شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر جنید حمید، یاسر حمید، صغیر احمد اور اقرار بلوچ پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظرِ عام پر لاکر قانونی کارروائی کا حق دیا جائے، اور اگر وہ بے قصور ہیں تو ان کی فوری رہائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ ان کے خاندانوں کو زندگی بھر کی اذیت سے نجات مل سکے۔