پنجگور، تربت: پاکستانی فورسز کے ہاتھوں زیر حراست 3 افراد کی لاشیں برآمد

267

بلوچستان میں زیر حراست افراد کے قتل کی واقعات میں تیزی ، پنجگور اور تربت میں تین زیر حراست بلوچوں کی لاشیں برآمد ۔

ضلع پنجگور ناگ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں چار روز قبل جبری گمشدگی کا شکار سولیر گچک کے رہائشی استاد اللہ داد ولد دوستین کی مسخ شدہ لاش گزشتہ شب پنجگور سے برآمد ہوئی۔

مقامی ذرائع کے مطابق اللہ داد کو چار دن قبل ناگ کے علاقے سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔ ان کی لاش گزشتہ شب تشدد زدہ حالت میں پنجگور میں پھینکی گئی۔

دریں اثنا ضلع کیچ کے علاقے دشت میں پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ چار افراد کو ایک مقابلے میں ہلاک کیا گیا ہے اور انہیں بلوچ مسلح تنظیم کے سرمچار قرار دیا گیا۔ تاہم مقامی ذرائع اور لواحقین کے مطابق یہ چاروں افراد پہلے سے جبری لاپتہ تھے جنہیں جمعے کے روز جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔

قتل ہونے والوں میں دو کی شناخت ستار ولد خالد اور طارق ولد حاجی حمزہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز نے دونوں کو 12 نومبر 2024 کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ماضی میں بھی متعدد بار پاکستانی فورسز پر یہ الزامات لگتے رہے ہیں کہ جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا جاتا ہے، تاہم حالیہ مہینوں میں اس نوعیت کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جن میں جبری لاپتہ افراد کی لاشیں مبینہ مقابلوں کے بعد برآمد ہوئی ہیں۔

بلوچستان کے قوم پرست ریاستی اداروں پر الزام عائد کرتے ہیں کہ بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں اور جعلی مقابلے روز کا معمول بن چکے ہیں۔