پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جانبحق زبیر بلوچ آبائی علاقے میں سپردِ خاک

111

نمازِ جنازہ میں مختلف سیاسی، سماجی و مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

بلوچستان کے علاقے دالبندین میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن “پجار” کے سابق چیئرمین، سیاسی کارکن اور وکیل زبیر بلوچ کی نمازِ جنازہ آج مستونگ میں ادا کردی گئی۔

زبیر بلوچ کو ان کے آبائی علاقے مستونگ میں سپردِ خاک کیا گیا، جہاں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سمیت مختلف ترقی پسند سیاسی جماعتوں کے رہنما، سول سوسائٹی کے نمائندگان، ادیب، دانشور اور دیگر مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد موجود تھی۔

زبیر بلوچ کا تعلق ضلع مستونگ سے ہے وہ اور ان کے ساتھی نثار بلوچ گذشتہ روز دالبندین میں پاکستانی فورسز کے ایک رہائشی مکان پر چھاپے کے دوران قتل کردیے گئے تھے۔

بلوچستان کی سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے زبیر بلوچ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست طاقت کے ذریعے بلوچستان میں آوازوں کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔

زبیر بلوچ ایک وکیل بھی تھے، بلوچستان بار کونسل نے اس واقعے کے خلاف پانچ روزہ عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، جبکہ بی ایس او کی جانب سے اپنے سابق چیئرمین کو “شہیدِ ڈغار” کا لقب دیا گیا ہے۔