نیپال: پرتشدد مظاہروں کے بعد سوشل میڈیا پر پابندی ختم، وزیراعظم مستعفی

110

نیپال کے وزیرِاعظم کے پی شرما اویلی نے کرپشن مخالف احتجاج کے بڑھنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں 19 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نیپال کے وزیرِاعظم کے پی شرما اویلی کے معاون پرکاش سلول نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ کرپشن کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے دوران 19 افراد کی ہلاکت کے بعد وزیراعظم مستعفی ہوگئے ہیں۔

خیال رہے کہ نیپال میں حکومت کی کرپشن اور سوشل میڈیا بندش کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں کا استعمال کیا، اس دوران 19 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

تاہم، پر تشدد مظاہروں کے بعد کے پی شرما کی حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی ختم کردی، وزیر اطلاعات و ٹیکنالوجی پرتھوی سبا گُرُنگ نے تصدیق کی کہ فیس بک سمیت تمام سوشل میڈیا ایپس منگل کی صبح بحال کر دی گئی ہیں۔

تاہم، دارالحکومت کھٹمنڈو میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ مزید احتجاج روکے جا سکیں، اس دوران کسی قسم کے اجتماعات یا مظاہروں پر پابندی ہوگی۔

اس سے قبل، نیپال کے وزیراعظم نے تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس طلب کیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ تشدد ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور ’ہمیں کسی بھی مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے پرامن مذاکرات کا سہارا لینا ہوگا‘۔

لیکن حکومت کے خلاف غصہ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھتا رہا، اور مظاہرین غیر معینہ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دارالحکومت کٹھمنڈو میں پارلیمنٹ کے سامنے اور دیگر مقامات پر جمع ہوگئے تھے۔

عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ مظاہرین کٹھمنڈو میں کچھ سیاستدانوں کے گھروں کو آگ لگا رہے تھے، اور مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ کچھ وزیروں کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔

تاہم، رائٹرز اس اطلاع کی فوری طور پر تصدیق نہ کر سکا۔

کٹھمنڈو پوسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ نیپالی فوج نے وزیروں کو ان کی رہائش گاہوں سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے منتقل کرنا شروع کر دیا ہے کیونکہ مظاہرین نے ان کے گھروں پر حملے کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، سینیئر سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ فوج کو پارلیمنٹ کی عمارت کی حفاظت کے لیے بھی تعینات کیا گیا ہے، جب کہ اعلیٰ حکام کو فوجی بیرکوں میں سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔