بلوچ لبریشن آرمی نے مند میں ہونے والے آئی ای ڈی حملے کی ویڈیو شائع کردیا۔ یہ ویڈیو تنظیم کے آفیشل میڈیا چینل ہکل کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔
دو منٹ پر مشتمل ویڈیو کے پہلے مناظر میں پاکستان فوج کے گاڑیوں کو مذکورہ مقام پر پہنچتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جہاں فوجی اہلکار کچھ دیر کیلئے رکھتے ہیں جبکہ اس دوران سرویلنس کیمرے و فوجی اہلکار نگرانی کیلئے پہاڑی پر موجود ہوتے ہیں تاہم وہ بی ایل اے کے سرمچاروں کو دیکھنے میں ناکام ہوتے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی فوجی گاڑی پہاڑ کے عقب میں بنے راستے سے گزررہی ہوتی ہے اس پر زور دار دھماکہ ہوتا ہے۔ دھماکے میں گاڑی مکمل تباہ ہوتی ہے، تباہ کن دھماکے کے نتیجے میں فوجی اہلکاروں کو ہوا میں اچھلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حملے میں بھاری تعداد میں دھماکہ مواد استعمال کیا گیا ہے۔
اس حملے کے نتیجے میں پاکستان فوج کے کیپٹن کیپٹن وقار کاکڑ، نائیک جنید، نائیک عصمت، لانس نائیک خان محمد اور سپاہی ظہور احمد سمیت آٹھ اہلکار ہلاک ہوئے تھیں۔
رواں سال بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے آئی ای ڈی حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رواں مہینے پنجگور، زامران، تمپ، قلات، تربت میں دس سے زائد آئی ای ڈی حملوں میں پاکستان فوج کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
یہ ویڈیو ایسے موقع پر سامنے آئی جب دو روز قبل کیچ کے علاقے دشت میں بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ نے ایک حملے میں پاکستان فوج کے بسوں کے قافلے کو حملے میں نشانہ بنایا۔
دشت حملے میں مجید برگیڈ کے ایک ‘فدائی’ نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے ایک بس کو دھماکے میں نشانہ بنایا اور بعدازاں مزید دو ‘فدائین’ نے دیگر بسوں پر مسلح حملہ کیا۔ مذکورہ حملہ تیس منٹ سے زائد جاری رہا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر فوجی اہلکاروں کو جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ دشت حملے کی ویڈیو بھی تنظیم جاری کرچکی ہے۔
اسی نوعیت کے حملے میں مجید برگیڈ اس سے قبل نوشکی اور تربت میں پاکستان فوج کے بسوں کے قافلوں کو نشانہ بناچکی ہے جبکہ رواں سال مارچ میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کے ہائی جیکنگ کی ذمہ داری بھی بی ایل اے نے قبول کی، جس میں سینکڑوں پاکستانی فوجی اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا اور بعدازاں انہیں ہلاک کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ۱۲۶۷ پابندی کمیٹی نے پاکستان اور چین کی وہ مشترکہ درخواست روک دی ہے جس کے ذریعے بلوچ لبریشن آرمی اور اس کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
تاہم کمیٹی کے تین مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے واضح کیا کہ پاکستان اور چین نے ابھی تک ایسے ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے جو بی ایل اے یا مجید بریگیڈ کو عالمی شدت پسند نیٹ ورکس سے جوڑ سکیں۔ نتیجتاً اس تجویز پر تکنیکی ہولڈ لگا دیا گیا۔