مستونگ اور زامران جھڑپوں میں قابض فوج کے 7 اہلکار ہلاک، 4 سرمچار شہید ہوئے ۔براس

1

بلوچ راجی آجوئی سنگر ( براس) کے ترجمان نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مستونگ اور زامران میں قابض پاکستانی فوج کے ساتھ دو مختلف جھڑپوں میں قابض فوج کے سات اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ ان جھڑپوں میں بلوچ راجی آجوئی سنگر کے چار سرمچار شہادت کے مرتبے پر فائز ہوگئے۔

ترجمان نے کہاکہ مستونگ کے علاقے دشت میں 12 ستمبر 2025 کو قابض پاکستانی فوج نے ڈرون حملے کے بعد ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمانڈوز اتار کر پیش قدمی کی کوشش کی۔ اس دوران قابض فوج اور سرمچاروں کے مابین جھڑپوں کا آغاز ہوا۔ قابض فوج کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے سرمچاروں نے قابض فوج کے تین اہلکار ہلاک کردیئے جبکہ دو سرمچار ابوبکر عرف مجید اور عبدالحد عرف عثمان شہادت کا عظیم مقام حاصل کرگئے۔

انہوں نے کہاکہ زامران کے علاقے کوتان میں 13 ستمبر 2025 کو بلوچ راجی آجوئی سنگر کے سرمچاروں اور قابض پاکستانی فوج کے مابین اس وقت جھڑپوں کا آغاز ہوا جب سرمچار گشت پر تھے۔ ان جھڑپوں میں قابض فوج کے چار اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ دو سرمچار سدیر عرف برمش اور اسلام عرف سگار شہید ہوگئے۔

انہوں نے کہاکہ شہید سنگت ابوبکر کرد عرف مجید ولد فتح محمد مستونگ کے علاقے دشت سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ گذشتہ ایک سال سے بلوچستان لبریشن فرنٹ سے منسلک تھے اور مستونگ و کوئٹہ کے محاذوں پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔

شہید سنگت عبدالحد مینگل عرف عثمان ولد حاجی موسیٰ کا تعلق قلات کے علاقے جوہان سے تھا۔ وہ ایک سال سے بلوچ لبریشن آرمی کے ساتھ وابستہ تھے اور مستونگ کے محاذ پر قومی غلامی کے خلاف اپنی خدمات سرانجام دیتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ شہید سنگت اسلام عرف سگار ولد عطا محمد کا تعلق مشکے کے علاقے تنک سے تھا۔ لوامز یونیورسٹی اوتھل سے تعلیم حاصل کرنے والے اسلام عرف سگار رواں سال بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور پنجگور کے محاذ پر سرگرم رہے۔

مزید کہاکہ شہید سنگت سدیر بلوچ عرف برمش ولد پیر جان تمپ کے علاقے سری کہن کے رہائشی تھے جبکہ ان کا بنیادی تعلق زامران سے تھا۔ وہ گذشتہ سال نومبر میں بلوچستان لبریشن فرنٹ سے وابستہ ہوئے اور زامران، مند اور تمپ کے محاذوں پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔

بیان کے آخر میں کہاکہ ہمارے شہید سرمچاروں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر یہ واضح کردیا ہے کہ غلامی قبول کرنا کوئی راستہ نہیں۔ یہ قربانیاں ہمیں یہ احساس دلاتی ہیں کہ ہمارا ہر قدم آنے والی نسلوں کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔ اسی عزم کے ساتھ ہم اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے تاکہ بلوچستان ایک آزاد اور باوقار سرزمین کے طور پر اپنی شناخت قائم کرسکے۔