لسبیلہ، خضدار یونیورسٹی انتظامیہ کیجانب مختلف ہتھکنڈوں سے طلباء کو ہراساں کرکے معطل و فارغ کرنے کا عمل تعلیم دشمن پالیسی ہے۔ بساک

35

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے علمی ماحول کو پروان چڑھانے کی مرکز ہوتے ہیں، جہاں پُرعلم بحث و مباحثہ اور علمی سرگرمیوں سے ایک خوشگوار و تخلیقی ماحول پروان چڑھتی ہے۔ انہی علمی سرگرمیوں سے ایک تعلیم یافتہ نسل تیار ہوتی ہے، اور یہی وہ نسل ہوگا جو آنے والے وقت میں اپنی قوم کو تعلیمی سفر میں آگے لیکر جائے گی لیکن بدقسمتی سے بلوچ قوم ایسے ظلم و جبر کے سائے تلے زندگی گزار رہی ہے جہاں علمی بحث و مباحثہ، تعلیمی سرگرمیاں، اور سیکھنے و سکھانے کا عمل ایک غیر قانونی سرگرمی سمجھی جاتی ہے۔ جہاں ایک جانب ہر روز تعلیمی اداروں میں طلباء کو پروفائلنگ، ہراسمنٹ اور دیگر تعلیمی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں دوسری جانب ان طلباء کو اس طرح کے پروگرامز منعقد کرنے پر نہ صرف روکا جاتا ہے بلکہ انہیں تعلیمی اداروں سے معطل کیجاتی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ رواں سال سولہ ستمبر کو بلوچ قوم کی عظیم شاعر مبارک قاضی کی دوسری برسی تھی جسے بلوچ حلقوں میں عزت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ اسی طرح بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے انکی گراں بہا خدمت کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ان کے یاد میں مختلف زونز میں پروگرام منعقدکرنے کا اعلان کیا تھا جو بعض جگہوں میں انتہائی عقیدت کے ساتھ منایا گیا۔ اس تنظیمی فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے بساک اوتھل زون کیجانب سے مبارک قاضی کی ادبی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک ادبی پروگرام کا انعقاد کیا گیا تو انتظامیہ نے پروگرام زبردستی روکنے اور سبوتاژ کرنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بُلا کر پروگرام ختم کروائی۔ طلباء نے کافی مزاحمت کی لیکن طاقت کا استعمال کرکے طلباء کو ڈرا دھمکا کر ایک علمی سرگرمی کو سبوتاژ کیا گیا۔ یہ بات یہاں تک نہ رکی اگلے دن ساتھ طلباء کو ڈسپلنری کمیٹی کے نام سے بُلا کر انہیں معطل کیا گیا، جو انتہائی شرمناک اور قابل مذمت عمل ہے اور جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

مزید کہاکہ اسی طرح بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی خضدار کی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو مختلف ہتھکنڈوں سے ہراساں کرکے ان کو کبھی علمی سرگرمیوں سے روکا جاتا ہے تو کبھی ان کے بنیادی حقوق جن میں اسکالرشپس، سیرو تفریح کے فنڈز کو سلب کیا جاتا ہے۔ اسی طری حال ہی میں چند طلباء کو بے بنیاد اور خدساختہ رولز و ریگولیشنز سے طلباء کو ڈراپ آؤٹ کیا گیا۔ انہی نا انصافیوں اور جبر کے خلاف جامعہ کے طلباء سراپا احتجاج ہیں مگر ان کی جائز مطالبات تسلیم کرنے کے بجائے ان کو مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے جہاں انٹرنٹ و بجلی جیسے بنیادی سہولیات کی بندش سے ان کو تنگ کیا جارہا ہے۔ یہ انتہائی ایک غیر زمہ دارانہ و تعلیم دشمن عمل ہے۔

انہوں نے کہاکہ بساک ایک طلباء تنظیم کی حیثیت سے بلوچستان بھر میں تعلیمی سرگرمیوں سمیت علمی سرگرمیوں کا انعقاد کرتی ہے تاکہ طلباء علمی و تخلیقی حوالے باشعور ہوسکیں، اسی طری تنظیم بلوچ طلباء کو درپیش تعلیمی مسائل کی حل کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہی وہ ذرائع ہیں جو قوموں کیلئے مشعلِ راہ ہوتی ہیں۔ مبارک قاضی قومی شاعر کی حیثیت سے بلوچ حلقوں میں انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ تنظیم شروع دن سے بلوچ طلباء کے انتظامی مسائل کو حل کرنے اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کیلئے ہر وقت عملی جدوجہد کرتی رہی ہے۔ اسی طرح اب بھی ان مسائل کے خلاف بھی خاموش نہیں رہے گی۔

بیان کے آخر میں کہاکہ تنظیم لسبیلہ و خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کی ان رویوں کو بددیانتی، تعلیم دشمنی کے مترادف سمجھتی ہے اور اس عمل کی نہ صرف مذمت کرتی ہے بلکہ لسبیلہ و خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ تعلیم اور ادب دشمنی سے باز آئیں اور بجائے ان کو مسلسل ہراساں کرنے کے جہد از جلد معطل طلباء کو بحال کی جائے جو اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو با آسانی سے جاری رکھ سکیں۔