لاپتہ صغیر اور اقرار بلوچ کو بازیاب کیا جائے – ہمشیرہ صغیر بلوچ

5

آواران سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان، صغیر بلوچ اور اُن کے کزن اقرار بلوچ، کو 11 جون 2025 کو پاکستانی اورماڑہ سے حراست میں لیے جانے کے بعد لاپتہ ہیں۔ چار ماہ گزرنے کے باوجود دونوں نوجوانوں کے بارے میں کسی قسم کی اطلاع سامنے نہیں آئی۔

اہلخانہ کے مطابق صغیر بلوچ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ماسٹرز کرچکے ہیں اور روزگار نہ ملنے کے باعث ذمیاد گاڑی کے ذریعے پٹرول فروخت کر کے والدین، بہن بھائیوں اور اپنی بہن حمیدہ کے بچوں کا خرچ اُٹھا رہے تھے۔ کزن اقرار بلوچ گردوں کے مریض ہیں اور مستقل علاج کے محتاج ہیں۔

صغیر بلوچ کی بہن نے بتایا کہ یہ اُن کے خاندان کے ساتھ پیش آنے والا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اُن کے مطابق اس سے پہلے بھی صغیر کو سی ٹی ڈی اور ایم آئی کے اہلکاروں نے لاپتہ کیا تھا۔ اُس وقت میری بہن حمیدہ بلوچ نے آواز بلند کی تھی اور ہمارا پورا خاندان نو ماہ تک اذیت میں مبتلا رہا، جس کے بعد صغیر بازیاب ہوا۔ اب دوبارہ وہی ظلم دہرایا جا رہا ہے اور ہم روز اذیت میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ریاست کو ماں کہا جاتا ہے، لیکن کیا ماں اپنے بچوں کو اس طرح لاپتہ کرتی ہے؟ اگر میرے بھائی پر کوئی الزام ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے۔ ہم آئین و قانون کو مانتے ہیں۔ اگر وہ مجرم ہیں تو عدالت سزا دے، لیکن یوں جبری لاپتہ کرنا ظلم ہے۔

اہلخانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ لاپتہ افراد کو فی الفور عدالت میں پیش کیا جائے اور خاندان کو اُن کی زندگی اور صحت سے متعلق آگاہ کیا جائے۔