بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں ڈرون حملے کے نتیجے میں کم از کم چار افراد جانبحق اور پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ کارروائی میں بلوچ مسلح تنظیم کے ارکان مارے گئے، تاہم مقامی ذرائع اور عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ جانبحق ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے عام شہری شامل ہیں۔
پاکستانی فوج نے جاری اپنے بیان میں کہا کہ خضدار کے علاقے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔ بیان کے مطابق اس کارروائی میں بلوچ مسلح تنظیم کے چار ارکان مارے گئے۔ فوج کا کہنا ہے کہ ان افراد کے قبضے سے اسلحہ، بارود اور دیگر سامان بھی برآمد ہوا۔
اس کے برعکس، مقامی ذرائع نے خبر دی ہے کہ یہ ڈرون حملہ تراسانی کازوے کے قریب ایک قافلے کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔
ان اطلاعات کے مطابق جانبحق ہونے والوں میں مولوی علی اکبر میراجی، ان کی اہلیہ اور دو رشتہ دار شامل ہیں۔ ایک راہگیر بھی اس حملے میں مارا گیا، جبکہ پانچ افراد زخمی ہوئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ متاثرہ خاندان تعزیت کے بعد اپنے گاؤں واپس جا رہا تھا۔
علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ڈرونز کی مسلسل پروازوں اور حالیہ فضائی کارروائیوں نے عام لوگوں میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔ اگست کے بعد سے زہری اور گردونواح میں یہ چوتھا فضائی حملہ ہے، جن میں دو ڈرون حملے شامل ہیں۔
زہری کے کئی علاقے حالیہ مہینوں میں بلوچ مسلح تنظیموں کے زیرِ اثر ہیں اور فوجی اہلکاروں کو متعدد حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بلوچ مسلح تنظیموں کے اتحاد ’’براس‘‘ نے زہری پر کنٹرول اور پاکستانی فورسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔