زبیر بلوچ سیاسی کارکن اور انسانی حقوق کے علمبردار تھے۔ عبدالمالک بلوچ

73

سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان و نیشنل پارٹی کے سربراہ کا پارٹی قیادت کے ہمراہ زبیر بلوچ کے گھر تعزیت پر آمد۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بی ایس او پجار کے سابق چیئرمین و بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے رکن زبیر بلوچ کے گھر پر چھاپے، فائرنگ اور ان کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین زبیر بلوچ ایک سیاسی کارکن تھے اور سیاسی کارکن ہمیشہ انسانی حقوق کا علمبردار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیاں ماورائے آئین و قانون اقدام ہیں اور اس منفی عمل کے خلاف آواز بلند کرنا بحیثیت سیاسی کارکن ان کی ذمہ داری تھی، جو کوئی جرم نہیں اور نہ ہی آئین کے خلاف ہے۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ شہید چیئرمین زبیر بلوچ بی ایس او پجار کے سابق چیئرمین تھے اور ان کے ساتھ ان کے گہرے روابط و رشتے تھے، انہوں نے طلبہ سیاست کو علمی و فکری بنیادوں پر استوار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

سابق وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ شہید چیئرمین روپوش نہیں تھے، وہ عدالت، کچہری اور ہر جگہ موجود رہتے تھے، اگر وہ سیکورٹی فورسز کو مطلوب تھے تو انہیں قانون کے مطابق گرفتار کیا جانا چاہیے تھا۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بلوچستان کو سیکورٹی کے تناظر میں دیکھنے کے بجائے قومی اکائی کے حوالے سے سمجھنے اور دیکھنے کی ضرورت ہے وقت اور حالات مزید غلط پالیسیوں کی اجازت نہیں دیتے۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے چیئرمین زبیر بلوچ کے قتل پر ان کے بھائی اور خاندان کے دیگر افراد سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان علی احمد لانگو، مرکزی انسانی حقوق سیکرٹری چیئرمین گہرام اسلم بلوچ اور ضلعی جنرل سیکرٹری ریاض زہری بھی موجود تھے۔