زاہد جان، میرا بھائی، میرا ہمراز – ذاکر بلوچ

1
Abstract Smooth Brown wall background layout design,studio,room,web template,Business report with smooth circle gradient color.

زاہد جان، میرا بھائی، میرا ہمراز

تحریر: ذاکر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

زندگی میں کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں جو ہماری پہچان بن جاتے ہیں، وہ رشتے جن کی موجودگی میں ہم خود کو مکمل محسوس کرتے ہیں۔ میرے اور میرے بھائی زاہد کا ایسا ہی ایک رشتہ تھا۔ وہ صرف میرا بڑا بھائی نہیں تھا بلکہ میرا دوست، میرا محافظ، میرا رہنما اور میرا قریبی ہمراز تھا۔ اس کی مسکراہٹ میرے لیے خوشی کا پیغام ہوتی تھی، اس کے الفاظ میری زندگی کا سہارا تھے۔ وہ ہمیشہ دوسروں سے میرا حال پوچھتا، سب دوستوں کو بتاتا کہ میرا چھوٹا بھائی کیسا ہے۔ اس کا یہ پیار اور شفقت میرے لیے دنیا کی سب سے قیمتی دولت تھی۔

وقت گزرتا گیا، لیکن زندگی کے راستے ہمیں جدائی کی اس منزل تک لے آئے جہاں دل رو پڑتا ہے، آنکھیں سوال کرتی ہیں، مگر جواب صرف خاموشی میں ملتا ہے۔ آج وہ میرے ساتھ نہیں، مگر اس کی یاد ہر لمحے میرے ساتھ ہے۔ کبھی خوابوں میں دیکھتا ہوں کہ اس کا جنازہ جا رہا ہے، کبھی وہ میرے پاس بیٹھ کر باتیں کر رہا ہوتا ہے۔ کبھی وہی پیار بھری نظریں خوابوں میں جھلک دیتی ہیں، کبھی وہی ہاتھ میرے کندھے پر محسوس ہوتے ہیں۔ وہ لمحے جو ہم نے ساتھ گزارے تھے، آج میری زندگی کا سب سے قیمتی خزانہ ہیں۔

میرا بھائی صرف میرا بھائی نہیں تھا، وہ اس سرزمین کا سپاہی تھا۔ وہ ایک ایسا نوجوان تھا جس نے اپنی سرزمین اور قوم سے بے پناہ محبت کی۔ اس نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر آزادی کی خاطر لڑنے کا فیصلہ کیا۔ وہ سمجھتا تھا کہ سچی محبت صرف لفظوں میں نہیں بلکہ قربانی دینے میں ہے۔ اس کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ آزادی اور عزت کا خواب محض خواب نہیں بلکہ ایمان کا حصہ ہے۔

جنگ کا راستہ آسان نہیں ہوتا۔ یہ راستہ قربانی، درد اور آزمائشوں سے بھرا ہوتا ہے، لیکن میرا بھائی ان سب سے گزر گیا۔ اس نے اپنے خون سے یہ لکھ دیا کہ قومیں قربانیوں سے بنتی ہیں۔ آج وہ جسمانی طور پر میرے ساتھ نہیں، لیکن اس کی قربانی نے مجھے ایک نیا حوصلہ دیا ہے۔ وہ مجھے سکھا گیا کہ اپنی زمین، اپنے لوگوں اور اپنے نظریے کے لیے قربانی دینا ہی سب سے بڑی بہادری ہے۔

میرا بھائی زاہد صرف ایک انسان نہیں تھا، وہ ایک عزم کی علامت تھا۔ اس کی یاد آج بھی مجھے طاقت دیتی ہے۔ جب میں تھک جاتا ہوں یا زندگی کی مشکلات کا سامنا کرتا ہوں، تو اس کی مسکراہٹ یاد آتی ہے، اس کی باتیں میرے کانوں میں گونجتی ہیں۔ وہ کہتا تھا: چھوٹے بھائی! بہادری کبھی خوف سے ختم نہیں ہوتی، بلکہ قربانی دینے سے بڑھتی ہے۔

میری زندگی کا سب سے بڑا فخر یہی ہے کہ میں شہید زاہد عرف واحد کیپٹن کا چھوٹا بھائی ہوں۔ اس کی قربانی نے میری زندگی کو ایک مقصد دیا ہے۔ آج میں جہاں بھی جاتا ہوں، اس کی یاد میرے ساتھ چلتی ہے۔ وہ زمین جس پر ہم رہتے ہیں، اس کا ہر ذرہ مجھے میرے بھائی کے لہو کی خوشبو دیتا ہے۔ شہید کبھی مرتے نہیں ہیں، وہ ہمارے دلوں، ہماری دعاؤں اور ہماری تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں۔ میرا بھائی بھی زندہ ہے، ہر اس ہوا میں جو آزادی کی خوشبو لاتی ہے، ہر اس کونے میں جہاں محبت اور بہادری کی کہانیاں سنائی جاتی ہیں۔

میں جانتا ہوں کہ وہ آج بھی مجھے دیکھ رہا ہے۔ جب میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہوں تو مجھے یقین ہوتا ہے کہ وہ میرے لیے دعا کر رہا ہوگا۔ وہ اب بھی میرا محافظ ہے، اب بھی میرا رہنما ہے۔ اس کی قربانی نے مجھے سکھایا ہے کہ زندگی کا اصل مقصد اپنی ذات کے لیے جینا نہیں بلکہ اپنی سرزمین کے لیے قربانی دینا ہے۔

میرا بھائی میرا ہیرو ہے۔ اس کا خواب تھا کہ ہم آزاد اور عزت سے زندگی گزاریں، اور وہ خواب آج بھی زندہ ہے۔ اس کی شہادت ایک کہانی نہیں بلکہ ایک سبق ہے، ایک روشنی ہے جو ہر تاریکی کو ختم کر سکتی ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔