اسرائیل کے دوحہ حماس رہنماؤں پر حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بدھ کو ہنگامی اجلاس منعقد کیا جا رہے جس میں خطے کی صورت حال پر غور کیا جائے گا جبکہ قطر کے وزیراعظم نے اس حملے کو ’ریاستی دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ اجلاس پاکستان اور الجزائر سمیت کئی ملکوں کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے اور نیویارک کے وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے شروع ہوگا۔
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ میں اسرائیلی حملے کو ‘ریاستی دہشت گردی’ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حملے کے بعد بدھ کو اپنی پہلی پریس کانفرنس میں قطری وزیراعظم نے واضح کردیا کہ وہ اسرائیلی حملے کے جواب کا حق محفوظ رکھتے ہیں، انہوں نے اسرائیل کو پیغام دیا کہ ان کا ملک اس واقعے کو ہرگز نظر انداز نہیں کرے گا۔
شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا: ’قطری سفارتکاری میں ثالثی ہماری شناخت کا حصہ ہے اور یہ جاری رہے گی۔ خطے میں ہمارے ارد گرد کے تمام مختلف مسائل میں اس کردار کو انجام دینے سے کوئی بھی چیز ہمیں نہیں روکے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’قطر اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری یا علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گا۔ وہ کسی بھی لاپرواہی کی خلاف ورزی یا جارحیت کا سختی سے جواب دے گا جس سے اس کی سلامتی کو خطرہ ہو اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچے۔ قطر اس بلاوجہ حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔‘
ان کے بقول: ’نیتن یاہو نے خود بیان کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ کو نئی شکل دیں گے۔ کیا اس پیغام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خلیج کو بھی نئی شکل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ ہمیں یقین ہے کہ آج ہم ایک اہم لمحے پر پہنچ چکے ہیں۔ ایسے وحشیانہ اقدامات پر پورے خطے سے ردعمل آنا چاہیے۔‘
حملے سے ’خوش نہیں‘ ہوں: ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کا فیصلہ ان کا نہیں بلکہ وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک خودمختار ملک قطر پر یکطرفہ حملہ نہ امریکہ کے مفاد میں ہے اور نہ ہی اسرائیل کے۔
حملے کے بعد ٹرمپ نے نتن یاہو اور امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی دونوں سے بات کی اور یقین دہانی کرائی کہ ’ایسی کارروائی دوبارہ قطر کی سرزمین پر نہیں ہوگی۔‘
صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس حملے سے ’خوش نہیں‘ ہیں۔
اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کی قیادت کو دوحہ میں نشانہ بنایا گیا جس پر مشرق وسطیٰ اور عالمی سطح پر شدید مذمت سامنے آئی۔ حماس کے مطابق اس حملے میں ان کے پانچ ارکان مارے گئے ہیں جن میں غزہ کے جلاوطن رہنما خلیل الحیہ کے صاحبزادے بھی شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف کو ہدایت دی تھی کہ قطر کو حملے سے آگاہ کریں لیکن قطری حکومت نے وائٹ ہاؤس کے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اطلاع اس وقت ملی جب دھماکے پہلے ہی دوحہ میں سنائی دے رہے تھے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا: ’قطر جیسے خود مختار اور قریبی اتحادی ملک پر بمباری، جو ہمارے ساتھ مل کر امن قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، نہ اسرائیل کے مقاصد کو آگے بڑھاتی ہے اور نہ امریکہ کے، البتہ حماس کا خاتمہ ایک درست مقصد ہے۔
واشنگٹن قطر کو اپنا مضبوط اتحادی سمجھتا ہے۔ قطر اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی، قیدیوں کی رہائی اور غزہ کے مستقبل کے انتظامات پر ثالثی کی کوشش کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کی مذمت
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا: ’ہمیں قطر پر اسرائیلی حملوں کا علم ہوا ہے۔ ایک ایسا ملک جو فائر بندی کے حصول اور تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے بہت مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔‘
انتونیو گوتیرش نے مزید کہا: ’میں قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی اس صریح خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہوں۔ تمام فریقوں کو مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے کام کرنا چاہیے اور اسے تباہ نہیں کرنا چاہیے۔‘
تیل کی قیمتوں میں اضافہ
اسرائیل کے قطر میں حملے کے بعد بدھ کو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ عالمی منڈی میں بدھ کی صبح برینٹ کروڈ کی قیمت 35 سینٹ (0.53 فیصد) بڑھ کر 66.74 ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکسس انٹرمیڈیٹ 36 سینٹ (0.57 فیصد) اضافے کے ساتھ 62.99 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق تیل کی قیمتوں میں ابتدائی اضافہ دو فیصد تک پہنچا تھا تاہم بعد ازاں امریکی یقین دہانی کے بعد کہ دوحہ میں دوبارہ ایسا حملہ نہیں ہوگا، مارکیٹ کا ردعمل محدود رہا۔