جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو کی اقوام متحدہ میں جارحانہ تقریر

27

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں ’’کام مکمل کرنا ہوگا‘‘۔ انہوں نے حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا عندیہ دیا، حالانکہ عالمی برادری ان پر جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہے۔

نیتن یاہو کے خطاب سے قبل درجنوں ممالک کے نمائندے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ ہال میں ان کے خلاف نعرے بھی لگے جبکہ امریکی وفد اپنی نشستوں پر موجود رہا مگر اعلیٰ سطحی نمائندے غیر حاضر تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ہمیشہ کی طرح چارٹ کا سہارا لیا اور اپنے نقادوں پر یہود مخالف رویے (اینٹی سیمیٹزم) کا الزام لگایا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق نیتن یاہو کی تقریر غزہ کے شہریوں کے موبائل فونز اور سرحدی لاؤڈ اسپیکرز پر نشر بھی کی گئی۔

یہ خطاب ایک ایسے وقت میں ہوا جب آسٹریلیا، برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرچکے ہیں اور یورپی یونین بھی اسرائیل پر ممکنہ پابندیوں پر غور کر رہی ہے۔

سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں میں بارہ سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف اپنی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک ان اسرائیلی کارروائیوں میں 65 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور 90 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک روز قبل ویڈیو لنک کے ذریعے جنرل اسمبلی سے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ فلسطینی عوام کو ان کے ’’جائز حقوق‘‘ دلوائے جائیں اور مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی قبضہ ختم کرایا جائے۔

نیتن یاہو نے تاہم اپنی تقریر میں دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام ’’حماس کو انعام دینے‘‘ کے مترادف ہوگا اور وہ ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔