بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 05 ستمبر کی شام سات بجے تربت کے علاقے سری کہن میں منظم گوریلا حکمت عملی کے تحت پولیس اہلکاروں کو گھیرے میں لیا اور انہیں یرغمال بنا کر ان کا اسلحہ، موٹر سائیکلیں اور دیگر فوجی ساز و سامان ضبط کر لیا۔ پولیس اہلکاروں کو بلوچ ہونے کے ناطے تنبیہ کر کے رہا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں کی گوریلا وارفیئر کی ٹیکٹیکل برتری اور آپریشنل صلاحیتوں کا عملی ثبوت ہے۔
پاکستانی فوج اور اس کے زیر انتظام محکمے بلوچ مزاحمتی قوت کے سامنے مکمل طور پر بے بس ہیں، اس لیے فورسز اپنی کمزوری اور ناکامی کو چھپانے کے لیے مقامی پولیس اہلکاروں کو فرنٹ لائن پر تعینات کرتے ہیں تاکہ بلوچ سرمچاروں کی نقل و حرکت کی معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔ لیکن حالیہ مہینوں میں بی ایل ایف کے سرمچاروں کی جنگی مہارت نے ریاست کی ہر پالیسی کو ناکام بنایا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور پولیس اہلکاروں کو تنبیہ کرتی ہے کہ وہ سرمچاروں کا تعاقب کرنے اور مقابلہ کرنے سے گریز کریں، کیونکہ ایک ذمہ دار بلوچ تنظیم ہونے کی حیثیت سے ہم نہیں چاہتے کہ ہماری بندوق سے کسی بلوچ کو کوئی نقصان پہنچے۔