بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سات ستمبر کی شام کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کی خفیہ ونگ نے اطلاع دی کہ تربت کے علاقہ سنگانی سر میں منیر مبارکی کے مہمان خانہ میں قابض پاکستانی فوج کی خفیہ ونگ ملٹری انٹیلیجنس کے کارندوں کا ایک اجلاس ہورہا ہے اس اطلاع پر سرمچاروں نے بوقت شام 4:40 بجے پر منیر مبارکی کے مہمان خانے پر حملہ کردیا۔ سرمچاروں کے پہنچنے سے چند منٹ قبل اجلاس برخاست ہوا تھا اور ایم آئی کے چند ارکان ایک گاڑی میں نکلنے میں کامیاب ہوگئے تاہم سرمچاروں نے کارروائی کرتے ہوئے ملٹری انٹیلیجنس کے کارندوں مستی خان ولد منیر مبارکی اور معصیب ولد حاصل کو فائرنگ کرکے موقع پر ہلاک کردیا اور ان کی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ایم آئی کے یہ کارندے تربت شہر میں نہتے بلوچوں، بالخصوص نوجوانوں کی پروفالنگ کرنے، جبری گمشدگی، اور میڈیا میں سرگرم نوجوانوں کے گھر والوں کو دھمکیاں دینے اور حراساں کرنے میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ ان کے خلاف تربت شہر میں چوری، ڈکیتی جیسے جرائم میں ملوث ہونے کے بھی ٹھوس ثبوت تنظیم کے پاس موجود ہیں جن کی پاداش میں انھیں نشانہ بناکر ہلاک کردیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ ایک اور کاروائی میں 7 ستمبر کو تقریباً رات گیارہ اور بارہ بج کے درمیان بی ایل ایف کے سرمچاروں نے سوراب میں سی پیک روڈ، بائی پاس پر بلوچستان سے پنجاب کیلئے گیس لے جانے والی دو بوزر گاڑیوں کو نشانہ بنایا، جس سے دونوں گاڑیوں کو جزوی نقصان پہنچا۔ جبکہ سرمچاروں نے دونوں گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو تحویل میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ سنگانی سر، تربت میں ملیٹری انٹلیجنس کے دو کارندوں کو ہلاک کرنے اور سوراب میں گیس لے جانے والی بوزر گاڑیوں کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔