ناصر آباد کے رہائشیوں نے پاکستانی فورسز کی جانب سے گھروں پر چاپے، مکینوں پر تشدد اور جبری گشدگیوں کے خلاف دھرنا دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع تربت کے علاقے ناصر آباد میں پاکستانی فورسز کے چھاپوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف مقامی مکینوں احتجاجی دھرنا، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے زبیدہ جلال روڈ پر دھرنا دیتے ہوئے مرکزی شاہراہ کو بند کردیا جس کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی۔
علاقہ مکینوں کے مطابق گزشتہ شب فورسز نے ناصر آباد کے متعدد گھروں پر چھاپے مارے، اس دوران پاکستانی فورسز نے متعدد نوجوانوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گرفتار نوجوانوں کے اہل خانہ کو کسی قسم کی اطلاع نہیں دی گئی اور تاحال ان کو منظرعام پر نہیں لایا گیا۔
احتجاج میں شریک خواتین نے الزام عائد کیا کہ چھاپوں کے دوران گھروں میں خوف و ہراس پھیلایا گیا، مکینوں سے بدسلوکی کی گئی اور اہل خانہ کو ذہنی اذیت دی گئی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مظاہرین نے اعلان کیا کہ جب تک گرفتار افراد کو رہا نہیں کیا جاتا، احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
اس دوران مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھے جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی اور چھاپوں کے سلسلے کے خاتمے کے مطالبات درج تھے۔
واضح رہے کہ گذشہ ماہ اگست میں سیکورٹی خدشات کے باعث بسیمہ اور چمن کی طرح تربت کے ناصر آباد میں بھی کرفیو رہا جہاں فورسز نے مکینوں کو گھروں میں رہنے اور دکانیں و کاروبار بند رکھنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اس دوران فورسز نے متعدد مکینوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد سے انکے لواحقین کو انکے حوالے کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔
ناصر آباد مکینوں نے حکام سے اپیل کی کہ گرفتار شدگان کو فوری طور پر منظرعام پر لایا جائے اور ناصر آباد میں چھاپوں کا سلسلہ روکا جائے، بصورت دیگر وہ شدید احتجاج پر مجبور ہونگے اور سی پیک شاہراہ سمیت تمام مرکزی شاہراہوں کو احتجاجاں بند کرینگے۔