بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے طلال چوہدری کے الزامات کو مسترد کردئے، اسلام آباد دھرنا جاری رکھنے کا اعلان

2

اسلام آباد بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین نے وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے حالیہ بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے اسلام آباد پریس کلب کے باہر جاری دھرنے کو سیاسی مقاصد قرار دیا تھا۔

اپنے ردعمل میں مظاہرین نے ان الزامات کو من گھڑت اور ریاست کی بلوچ قوم کے خلاف گہری نفرت کا اظہار قرار دیا۔

اسلام آباد میں احتجاجی دھرنے کے مقام سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے لواحقین کا کہنا تھا انکے ساتھ ریاست کا رویہ ایک آقا کے نافرمان غلام کے ساتھ برتاؤ جیسا ہے۔

لواحقین نے کہا کہ اگر ملک کی عدالتیں آزاد ہوتیں تو وہ طلال چوہدری کے خلاف قانونی کارروائی کرتے اور ان سے ثبوت مانگتے کہ ہمارے پیچھے کون ہے ہم نے کب اور کہاں قانون توڑا ہے؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ان مطالبات کو پورا کرنا حکومت کے اختیار میں نہیں تو پھر ہمیں بتایا جائے کہ ہم اپنے مطالبات کس کے سامنے پیش کریں؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ طلال چوہدری خود اپنے اداروں کے سامنے بےبس ہیں یا پھر اسی جبر کا حصہ ہیں وہ مذاکرات کے دروازے بند کر کے ہم پر جھوٹے الزامات لگاتے ہیں

بلوچ لواحقین نے واضح کیا کہ وہ گزشتہ 54 دنوں سے اسلام آباد میں پرامن دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور اب ریاستی الزامات کا نشانہ بن رہے ہیں جو خود ریاست اور اس کے اداروں کے لیے ایک شرمندگی ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ہمارا پرامن احتجاج جاری رہے گا ہم اپنی زندگی، شناخت اور انصاف کے حق کے لیے پُرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور جتنا طویل یہ احتجاج چلے گا اتنی ہی شرمندگی ریاستی اداروں کے حصے میں آئے گی۔