بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے، جہاں ایک شخص کو لاپتہ کر دیا گیا جبکہ چار افراد بازیاب ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 31 جولائی 2025 کو ناگ واشک کے علاقے سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے پنجگور کے رہائشی عبدالکریم ولد حاجی حاصل خان بازیاب ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق وہ 21 ستمبر 2025 کو اپنے گھر پہنچ گئے تھے۔
اسی طرح 20 ستمبر 2025 کو ضلع پنجگور کے علاقے پروم سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے کریم رشید ولد عبدالرشید بھی بازیاب ہو گئے ہیں۔
ادھر کیچ کے علاقے تمپ کے آسیاباد سے 1 مئی 2025 کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ کیے گئے عاصم بلوچ ولد حکمت اللہ تقریباً پانچ ماہ بعد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
رواں ماہ 8 ستمبر کی شب کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے مولانا خلیل اللہ شہاب بھی آج بازیاب ہو گئے ہیں۔
مزید برآں، 20 ستمبر 2025 کو گوادر کے علاقے بلوچ وارڈ سے ہلال مراد ولد مراد کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے، اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ تاحال ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں جہاں کچھ افراد ریاستی حراست سے بازیاب ہوکر گھروں کو واپس آتے ہیں، وہیں مختلف علاقوں سے مزید جبری گمشدگیوں کی اطلاعات سامنے آتی ہیں۔
بلوچستان کی سیاسی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے عالمی برادری اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیتے ہوئے جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کردار ادا کریں۔