آل پارٹیز بلوچستان کی کال پر صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال جاری، کوئٹہ میں سریاب، ایئرپورٹ روڈ، سٹی، بروری اور بائی پاس سمیت مختلف علاقوں سے پولیس کے ہاتھوں 100 سے زائد مظاہرین کی گرفتاری کے اطلاعات۔
گرفتار ہونے والوں میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پشتونخوا میپ) کے عبدالرحیم زیارتوال اور قہار خان ودان، بی این پی کے ملک نصیر شاہوانی اور طاہر شاہوانی، پی ٹی آئی کے سید آغا سمیت مختلف جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔
اسی طرح سوراب میں کراڑو کے مقام پر کوئٹہ، کراچی شاہراہ بند کرنے پر لیویز اور پولیس نے بی این پی کے ضلعی صدر عبداللطیف اور تین کارکنوں کو گرفتار کیا، مستونگ سے بی این پی کے ضلعی صدر حاجی انور مینگل اور نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر میر سکندر ملازئی سمیت 14 کارکنان کو حراست میں لیا گیا، لورالائی سے اے این پی اور پشتونخوا میپ کے 7 کارکنان، جعفرآباد سے 8 افراد گرفتار ہوئے۔
نیشنل پارٹی کے عبدالرسول بلوچ اور عبدالحکیم بلوچ بی این پی کے مراد بلوچ، نصیر آباد کے ڈویژنل صدر آدم رند سمیت 9 افراد کو گرفتار کیا گیا، دکی سے پی ٹی آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری مجید ناصر سمیت 16 افراد، زیارت کے علاقے سنجاوی سے 4 کارکن، قلات سے متعدد افراد جبکہ چمن سے پشتونخوا میپ کے 15 کارکن گرفتار کیے گئے۔
اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے الزام لگایا کہ حکومت نے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور مختلف جماعتوں کے رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا۔
ان کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی صدر قہار خان ودان، بی این پی کے سابق رکن اسمبلی نصیر احمد شاہوانی، اے این پی کے رہنما خان زمان کاکڑ اور ثناء اللہ کاکڑ، جماعت اسلامی کے جمیل مشوانی کے صاحبزادے جاوید مشوانی، بی این پی، تحریک انصاف اور نیشنل پارٹی کے نیاز بلوچ و علی احمد لانگو سمیت درجنوں اہم رہنماؤں کو کوئٹہ سے گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کیا گیا ہے۔
اصغر خان اچکزئی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان کی موجودگی میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے دفتر پر کئی بار شیلنگ کی، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ صوبے کی تاریخ کی کامیاب ترین ہڑتال تھی جس میں ژوب سے لے کر گوادر تک تمام شہر اور شاہراہیں بند رہیں۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب ہڑتال بلوچستان کے عوام کی طرف سے ایک ریفرنڈم ہے، جس میں صوبے کی حقیقی سیاسی قوتوں نے فارم 47 کی حکومت اور طاقتور اداروں کے خلاف اپنا موقف واضح طور پر پیش کیا ہے۔