برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے ریاست فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’ آج، امن اور دو ریاستی حل کی اُمید کو زندہ کرنے کے لیے میں بطور وزیراعظم برطانیہ اعلان کرتا ہوں کہ برطانیہ باضابطہ طور پر ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرتا ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ’ مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی ہولناکی کے سامنے ہم اس بات کے لیے قدم اُٹھا رہے ہیں کہ امن اور دو ریاستی حل کے امکان کو زندہ رکھا جا سکے، اس کا مطلب ہے ایک محفوظ اور پُرامن اسرائیل کے ساتھ ایک قابلِ عمل فلسطینی ریاست، اور فی الحال ہمارے پاس دونوں میں سے کوئی بھی نہیں ہے۔’
برطانیہ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کے دوران وزیرِ اعظم کیئراسٹارمر نے مزید کہا کہ غزہ میں انسان کا پیدا کردہ بحران نئی گہرائیوں تک پہنچ چکا ہے، ’ بھوک اور تباہی بالکل ناقابلِ برداشت ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ دسیوں ہزار افراد ہلاک کیے جا چکے ہیں، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کھانا اور پانی لینے کے لیے گئے تھے، ’یہ موت اور تباہی ہم سب کے لیے ہولناک ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ’ کچھ بیمار اور زخمی بچوں کو نکالا گیا ہے اور ہم نے انسانی ہمدردی کی امداد میں اضافہ کیا ہے لیکن ابھی بھی کافی امداد نہیں پہنچ رہی۔’
کیئراسٹارمر نے کہا کہ ہم اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سرحد پر عائد پابندیاں ختم کرے، ظالمانہ طریقوں کو بند کرے اور امداد کو اندر جانےدے۔
قبل ازیں وزیرراعظم آسٹریلیا انتھونی البانیز اور آسٹریلوی سینیٹ میں قائد ایوان و وزیرخارجہ پینی وونگ کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ آج، اتوار 21 ستمبر 2025 سے مؤثر، دولتِ مشترکہ آسٹریلیا باضابطہ طور پر آزاد اور خودمختار ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرتا ہے۔
اس اقدام کے ذریعے آسٹریلیا فلسطینی عوام کی اپنی ریاست کے قیام کی جائز اور دیرینہ خواہشات کو تسلیم کرتا ہے۔
آج فلسطین کو تسلیم کرنا، کینیڈا اور برطانیہ کے ساتھ مل کر، ایک مربوط بین الاقوامی کوشش کا حصہ ہے تاکہ دو ریاستی حل کے لیے ایک نیا محرک پیدا کیا جا سکے، جس کا آغاز غزہ میں جنگ بندی اور 7 اکتوبر 2023 کے مظالم میں لیے گئے یرغمالیوں کی رہائی سے ہو۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ آج کا یہ قدم آسٹریلیا کے دو ریاستی حل کے طویل المدت عزم کی عکاسی کرتا ہے، جو ہمیشہ اسرائیلی اور فلسطینی عوام کے لیے پائیدار امن اور سلامتی کی واحد راہ رہی ہے۔
بین الاقوامی برادری نے فلسطینی اتھارٹی کے لیے واضح تقاضے طے کیے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے اسرائیل کے وجود کے حق کو تسلیم کرنے کے عزم کو دہرایا ہے اور آسٹریلیا کو براہِ راست یقین دہانیاں کرائی ہیں، جن میں جمہوری انتخابات کرانے اور مالیات، طرزِ حکمرانی اور تعلیم کے شعبوں میں نمایاں اصلاحات کرنے کے وعدے شامل ہیں۔
قبل ازیں، بی بی سی کے مطابق کینیڈا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والا پہلا جی 7 ملک بن گیا۔ وزیرِ اعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ آج سے ’ کینیڈا ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرتا ہے۔’
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیان میں مارک کارنی نے کہا: ’ کینیڈا ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرتا ہے اور ریاستِ فلسطین اور ریاستِ اسرائیل دونوں کے لیے پُرامن مستقبل کے وعدے کی تعمیر میں اپنی شراکت پیش کرتا ہے۔’
نیتن یاہو کی ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت
العریبیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا،’ میرے پاس اُن رہنماؤں کے لیے ایک واضح پیغام ہے جو 7 اکتوبر کے ہولناک قتلِ عام کے بعد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں: آپ دہشت گردی کو ایک بڑا انعام دے رہے ہیں۔’
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ’ اور میرا آپ کے لیے ایک اور پیغام ہے: دریائے اردن کے مغرب میں کوئی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔’
حماس کا فیصلے کا خیرمقدم
حماس نے برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا، تاہم کہا کہ اسے ’ عملی اقدامات’ کے ساتھ ہونا چاہیے تاکہ غزہ میں جنگ ختم ہو اور اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے سے روکا جا سکے۔