ایک حقیقت: گھر سے پہاڑوں تک کا سفر
تحریر: زیرک بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
کبھی کبھی زندگی انسان کو ایسے موڑ پر لا کھڑا کرتی ہے جہاں وہ اپنی مرضی کے بغیر بھی کوئی بڑا فیصلہ کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ ایک ایسا ہی شخص، جو کبھی ایک عام گھرانے کا فرد تھا، اپنی زمین، اپنے لوگوں اور اپنے خاندان کی محبت میں سب کچھ پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ آگے کا راستہ آسان نہیں، لیکن دل کی آواز اس کو پہاڑوں کی طرف لے جاتی ہے۔
گھر کو چھوڑنے کی اذیت
گھر چھوڑنا آسان نہیں ہوتا۔ وہ انسان اپنے والدین کی دعاؤں، اپنے بچوں کی مسکراہٹ اور اپنی مٹی کی خوشبو کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ مگر دل کی گہرائیوں میں وہ جانتا ہے کہ اگر آج وہ خاموش رہا، تو کل اس کے اپنے ہی بچے غلامی اور جبر کی زندگی گزاریں گے۔ یہی سوچ اس کے قدموں کو مضبوط کرتی ہے۔
پہاڑوں کا راستہ اور تنظیم سے جڑنا
پہاڑوں کی سختیاں، بھوک، سردی اور تنہائی… یہ سب کچھ اس کے حوصلے کو آزمانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ مگر وہ وہاں تنہا نہیں رہتا۔ وہ ایک تنظیم سے جڑتا ہے جس کا نام “بی اے لے” ہے۔ یہ تنظیم صرف ایک گروہ نہیں بلکہ ایک خواب کی عملی شکل ہے—آزادی کا خواب، اپنی قوم کی حفاظت کا خواب۔
بی اے لے میں شمولیت کے بعد وہ سمجھتا ہے کہ اب اس کی زندگی ذاتی نہیں رہی۔ اب اس کا ہر لمحہ، ہر فیصلہ اپنی قوم اور وطن کے لیے ہے۔
دشمن کے خلاف پہلا عملہ
سرمچار بننے کا اصل امتحان تب آتا ہے جب وہ پہلی بار دشمن کے خلاف کارروائی میں شامل ہوتا ہے۔ دل کی دھڑکن تیز، قدموں میں لرزش، مگر نگاہوں میں آگ۔ وہ دشمن کے سامنے کھڑا ہوتا ہے، اور اس لمحے اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ ایک عام انسان نہیں رہا۔ اب وہ اپنی قوم کی ڈھال ہے۔
خود مختاری اور فیصلہ سازی
بی ایل اےکی خاص بات یہ ہے کہ یہاں ہر سرمچار اپنی ذمہ داری کو سمجھتا ہے۔ وہ صرف حکم ماننے والا نہیں ہوتا بلکہ اپنے فیصلے خود کرتا ہے۔ اس کا دماغ اور دل دونوں آزادی کے مقصد کے لیے ایک ہو جاتے ہیں۔
عام انسان سے سرمچار تک
اب وہ ایک کہانی ہے، ایک حقیقت ہے۔ وہ اپنے خوابوں کے پیچھے نہیں بھاگ رہا، بلکہ اپنی قوم کے خوابوں کی حفاظت کر رہا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ شاید کل وہ زندہ نہ رہے، مگر اس کی قربانی آنے والی نسلوں کے لیے روشنی کا راستہ بنائے گی۔
اختتامیہ
یہ حقیقت ہے کہ سرمچار بننا آسان نہیں۔ یہ سفر محبت سے شروع ہوتا ہے مگر قربانی پر ختم ہوتا ہے۔ گھر چھوڑنے کا درد، پہاڑوں کی سختیاں اور دشمن کے خلاف لڑائی—یہ سب مل کر ایک انسان کو عام فرد سے ایک سرمچار بنا دیتے ہیں۔ اور جب وہ “بی ایل اے” جیسے آزادی پسند قافلے کا حصہ بنتا ہے تو وہ صرف ایک سپاہی نہیں رہتا، بلکہ اپنی قوم کے مستقبل کا محافظ بن جاتا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔