انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں ریفرنس دائر کردیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر ہائی کورٹ انتظامیہ نے جسٹس سمن رفت امتیاز کو ہراسانی کی شکایات سننے کے اختیارات سے محروم کرکے ان کی جگہ جسٹس انعام امین منہاس کو مقرر کردیا۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ سیاسی رہنما اور بی وائی سی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ایڈوکیٹ ایمان مزاری کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ایمان مزاری کو توہینِ عدالت کی کارروائی کی دھمکی دی اور ان کے خلاف سخت ریمارکس دیے، جس پر وکلا تنظیموں نے مذمتی بیانات جاری کیے اور چیف جسٹس کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
اس کے بعد ایمان مزاری نے چیف جسٹس کے خلاف ہائی کورٹ کی ورک پلیس ہراسمنٹ کمیٹی اور ایس جے سی میں شکایات جمع کرائی تھیں۔
ایمان مزاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جسٹس سمن رفت امتیاز کو بدنیتی کے ساتھ چند گھنٹوں میں ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، حالانکہ انہوں نے شکایت سننے کے لیے تین رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دی تھی۔
ایمان مزاری نے کہا کہ یہ اقدام انتہائی شفافیت کی کمی اور عدالتی نظام میں رائج اس ثقافت کو ظاہر کرتا ہے جہاں خواتین کی ہراسمنٹ شکایات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے خلاف مقدمات اچانک چیف جسٹس ڈوگر کی عدالت میں لگا دیے گئے اور سائبر کرائم و دیگر اداروں کے ذریعے ان پر دباؤ بڑھایا گیا۔
ان کے مطابق وزارتِ داخلہ نے ان کے خلاف خصوصی استغاثہ ٹیم بھی تشکیل دی، جبکہ ایک چالان اچانک ٹرائل کورٹ میں جمع کرا دیا گیا جس کی سماعت فوری طور پر مقرر کردی گئی۔
ایمان مزاری نے ایس جے سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کارروائی کرے کیونکہ یہ کھلا بدعنوان طرزِ عمل اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہے، جو ان کے قانونی پیشے اور ان کے مؤکلین کے حقِ انصاف میں رکاوٹ ہے۔
ادھر ایمان مزاری پر دباؤ بڑھانے کے لیے اسلام آباد بار کونسل میں ان کے وکالت کے لائسنس کی منسوخی کے لیے ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایمان مزاری ریاست مخالف سرگرمیوں اور ریاستی اداروں کے خلاف مہم میں ملوث رہی ہیں، اور ان کے مبینہ تعلقات کالعدم تنظیموں جیسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین سے ہیں۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری نے ریاستی اداروں کے خلاف تقریریں، نعرے اور مہمات چلائیں، لہٰذا ان کا لائسنس مستقل طور پر منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر معطل بھی کیا جائے۔