اسلام آباد میں بلوچ لواحقین کا دھرنا جاری، ریلی کا انعقاد

36

اسلام آباد میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی گرفتار قیادت کے خاندانوں کا دھرنا آج اپنے 51ویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔

اس موقع پر لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ایک ریلی نکالی گئی، جس میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ، طلبہ، سول سوسائٹی کے اراکین اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

شدید بارش کے باوجود خواتین، بزرگوں اور بچوں سمیت مظاہرین نے اسلام آباد کی سڑکوں پر پرامن احتجاجی ریلی نکالی۔ 

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان سے گرفتار سیاسی رہنماؤں کی رہائی، سیاسی مقدمات کے خاتمے اور جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے مطالبات درج تھے۔

اس موقع پر بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سات ہفتوں سے زائد عرصے سے ہم بارش، دھوپ، گرمی، دھمکیوں اور ہراسانی کو برداشت کرتے ہوئے اپنے پیاروں کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں لیکن ریاستی اداروں نے ہمارے مطالبات پر غور کرنے کے بجائے ہمیں نیشنل پریس کلب تک رسائی سے بھی روک دیا ہے۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ اس دوران انہیں نسل پرستانہ رویے کا سامنا رہا، نقل و حرکت کو محدود کیا گیا، اور احتجاج میں شریک افراد مسلسل نگرانی اور ہراسانی کا نشانہ بن رہے ہیں۔

اہلخانہ کا کہنا تھا کہ 51 دن مسلسل اذیت سہنا معمولی بات نہیں اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا کر سڑک پر کھڑے ہونا اور ہر لمحہ یہ احساس کرنا کہ آپ کو اجنبی سمجھا جا رہا ہے ایک نہ ختم ہونے والا عذاب ہے لیکن ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔

مظاہرے میں شریک ایک طالبہ نے کہا کہ سینکڑوں پولیس اہلکار اور سادہ لباس والے صرف ہمیں ڈرانے کے لیے آتے ہیں، مگر ہمارا حوصلہ نہیں ٹوٹے گا ہر دن کے ساتھ ہماری جدوجہد مزید مضبوط ہو رہی ہے ہر بلوچ بیٹی اپنی قوم کی خاطر ماہ رنگ بنے گی۔

مقررین میں شریک سول سوسائٹی کے اراکین نے بھی کہا کہ پچاس دن سے زیادہ وقت گزرنے کے باوجود نہ تو حکومت نے مطالبات پر توجہ دی اور نہ ہی مرکزی میڈیا نے آواز کو جگہ دی اس خاموشی اور بے حسی نے مظاہرین کے زخم مزید گہرے کر دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا یہ دھرنا اب 51 دن پر محیط ہے اور مظاہرین کا عزم واضح کرتا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا بزرگ ماں سے لے کر کم سن بچے تک ہر فرد کی آواز یہی پیغام دے رہی ہے کہ انصاف دیے بغیر بلوچ عوام کی تکالیف ختم نہیں ہوں گی۔

دھرنے میں شریک لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے اسلام آباد کی سول سوسائٹی اور دیگر طبقات سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور میڈیا کی خاموشی و حکمرانوں کی بے حسی کے خلاف آواز بلند کریں تاکہ ان کا طویل احتجاج بے سود ثابت نہ ہو۔