اسلام آباد: بلوچ لواحقین کے دھرنے کو 65 روز مکمل۔ جاوید ہاشمی کی کیمپ آمد

53

طاقتور عسکری قوتیں بلوچستان کو علیحدگی پر مجبور کررہی ہیں، سابق وزیر کا مظاہرین سے خطاب

اسلام آباد میں بلوچ لواحقین کے دھرنے کو پینسٹھ روز مکمل ہوگئے ہیں، مگر حکومتی سطح پر ان کے مطالبات پر اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی، لواحقین کا مؤقف ہے کہ اس عرصے کے دوران انہیں ریاستی اداروں اور انتظامیہ کی جانب سے تعاون کے بجائے ہراسانی اور مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

مظاہرین کے بقول انہوں نے حکومت کے سامنے دو بنیادی مطالبات رکھے ہیں جن میں بی وائی سی کی قیادت کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا خاتمہ اور بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا خاتمہ و لاپتہ افراد کی بازیابی شامل ہے۔

یاد رہے کہ جولائی میں اسلام آباد میں قائم احتجاجی کیمپ کو پہلے روز پولیس نے ہٹانے کی کوشش کی تھی جس کے بعد مظاہرین کھلے آسمان تلے دھرنا دینے پر مجبور ہیں۔

آج کیمپ میں پاکستان کے سابق وزیر جاوید ہاشمی اور متعدد سیاسی و وکلاء تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ 

اس موقع پر جاوید ہاشمی نے فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار مشرقی پاکستان علیحدہ ہو گیا تھا اور اب وہی حالات بلوچستان میں دیکھنے کو مل رہے ہیں طاقتور عسکری قوتیں بلوچستان کو علیحدگی کی طرف دھکیل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہاں بلوچستان جو مصنوعی نمائندے بیٹھائے گئے ہیں وہ اسلام آباد آ کر رہتے ہیں مگر ایک مرتبہ بھی کیمپ کا دورہ نہیں کیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ عوامی نمائندے نہیں ہیں۔ 

جاوید ہاشمی نے مظاہرین کو ہمت اور جدوجہد جاری رکھنے کی تلقین کی۔

بلوچ لواحقین نے اس موقع پر کہا کہ آج ہم نے 65 دن کا عہد پورا کیا سردی، گرمی، بارش اور امید کی آزمائش میں ہم نے اپنے رہنماؤں کی رہائی اور پیاروں کی بازیابی تک پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا ہے، یہ محض دھرنا نہیں یہ ایک زندہ عہد ہے جب تک ہمارے سیاسی رہنما اور لاپتہ پیارے واپس نہیں آئیں گے ہم اپنی آوازیں خاموش نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دشمن چاہے کتنے ہی دروازے بند کر لے ہماری ماؤں کی دعائیں، بہنوں کا حوصلہ اور نوجوانوں کا عزم کسی طاقت سے کم نہیں آج ہمارا پیغام واضح ہے انصاف ہمارا حق ہے۔

آخر میں لواحقین نے عوام سے اپیل کی کہ وہ انصاف کی اس جدوجہد میں شامل ہوں دھرنے میں آئیں، آواز اٹھائیں اور ظلم کے پیچھے کھڑے عناصر کو بےنقاب کریں۔