کوئٹہ میں پولیس اور سیاسی کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی، جلاؤ گھیراؤ، گرفتاریاں، اور ایئرپورٹ روڈ کی بندش کے باعث پروازیں منسوخ ہوگئیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے پر خودکش حملے کے خلاف بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن، احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔
بی این پی کے مطابق پولیس نے مختلف علاقوں سے درجنوں سیاسی اور طلبہ رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے جن میں بلوچ اور پشتون قیادت شامل ہے۔
کوئٹہ میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے بلوچستان اسمبلی جانے والی سڑک ریلوے اسٹیشن کے قریب بند کردی جسے کھلوانے کے لیے پولیس کارروائی کررہی ہے، جبکہ مظاہرین نے ایئرپورٹ روڈ بھی بند کردیا جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں اور گرفتاریوں کی اطلاعات ملی ہیں۔
ایئرپورٹ روڈ کی بندش کے باعث کوئٹہ آنے اور جانے والی پروازیں منسوخ ہوگئی ہیں۔
ادھر آل پارٹیز کی کال پر ضلع کیچ اور ساحلی شہر گوادر میں بھی مکمل شٹر ڈاؤن اور جزوی پہیہ جام ہڑتال جاری ہے جس کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کم اور دفاتر میں حاضری متاثر رہی، جبکہ نوشکی میں دھرنا اور آواران میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
حب چوکی کے مقام پر مظاہرین نے کوئٹہ، کراچی قومی شاہراہ پر دھرنا دے کر ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کے باعث کراچی سے بلوچستان کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
منگچر کے قریب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے بعد بی این پی کی قیادت کو گرفتار کرلیا جبکہ مظاہرین نے نوشکی کے قریب دھرنا دے کر کوئٹہ جانے والی شاہراہ کو بند کردیا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل کوئٹہ میں بی این پی کے جلسے پر خودکش حملے کے خلاف بلوچستان آل پارٹیز کی جانب سے احتجاجی دھرنوں اور ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔ آج ہڑتال کے باعث حکومت نے کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی ہے۔
آل پارٹیز نے پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔
بی این پی مینگل کے قائد سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ کامیاب ہڑتال پر فارم 47 کی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے، مظاہرین پر شیلنگ اور فائرنگ سے کئی کارکن زخمی ہوئے ہیں جبکہ مرکزی اور مقامی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
مزید برآں لورالائی اور چمن میں پشتون قوم پرست جماعتوں کی ہڑتال کے باعث لورالائی کے قریب ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے متعدد پشتون سیاسی کارکنوں کو بھی گرفتار کیا ہے اور بلوچستان بھر میں ہڑتال اور کشیدگی کا سلسلہ جاری ہے۔