کوئٹہ میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 2 ستمبر کو شاہوانی اسٹیڈیم میں ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی۔
رہنماؤں نے کہا کہ یہ سانحہ صرف چند افراد کی جان نہیں لے گیا بلکہ بلوچستان کی اجتماعی آواز کو دبانے کی ایک کوشش تھی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 8 ستمبر کو صوبے بھر میں شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی تاکہ اس ظلم کے خلاف پرامن احتجاج ریکارڈ کرایا جا سکے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وہ اب تک شاہوانی اسٹیڈیم کے حادثے کو سمجھ نہیں سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن کہتا ہے کہ ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، تو آخر ان کے ساتھیوں کا جرم کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ جلسہ کرنا ان کا جمہوری حق ہے اور اس حق سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ محمود خان اچکزئی نے زور دیا کہ وہ غلامی کا رشتہ قبول نہیں کرتے، سب کو برابر سمجھتے ہیں اور بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے۔ ان کے مطابق ان کے گھروں پر قبضے ہو رہے ہیں، کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، لیکن قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر چاہیں تو تھانوں کو جلا سکتے ہیں مگر وہ پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 ستمبر کو احتجاج کے دوران ٹرین اور ہوائی جہاز کی سروس بھی معطل کرائی جائے گی اور یہ ثابت کیا جائے گا کہ اس ملک کی سڑکوں اور زمین پر عوام ہی مالک ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ 2 ستمبر کی شب پیش آنے والا واقعہ پورے بلوچستان کے لیے ایک زخم ہے۔ ان کے مطابق اس دھماکے میں 14 کارکن اور ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ دھماکے سے چند لمحے قبل کارکنان نعرے لگا رہے تھے اور ان کے ہاتھوں میں کوئی بندوق نہیں تھی۔ اختر مینگل نے سوال اٹھایا کہ ریاستی اداروں کو کیوں معلوم نہیں ہوتا کہ خودکش حملہ آور کہاں سے آتے ہیں؟ انہوں نے یاد دلایا کہ 2006 میں نواب اکبر بگٹی کے قتل سے سبق نہیں سیکھا گیا اور آج ایک اور المناک واقعہ پیش آگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سانحہ صرف بی این پی کا نقصان نہیں بلکہ پورے بلوچستان کا ہے اور شہداء کا خون ہرگز رائیگاں نہیں جائے گا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ مظالم کے باوجود ان کی جماعت ہمیشہ ریاست کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کرتی رہی ہے، مگر آج بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے پاس کسی قسم کا اختیار نہیں اور 2 ستمبر کا سانحہ بلوچستان کی آواز دبانے کی ایک کوشش تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں چوکیدار خود کو مالک سمجھ بیٹھا ہے جس سے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔
نیشنل پارٹی کے رہنما کبیر محمد شہی نے کہا کہ حقیقی جمہوری جماعتوں کا نظریہ ایک ہی ہے اور وہ یہ کہ حقیقی جمہوریت لائی جائے۔ ان کے مطابق موجودہ اسمبلیاں عوامی نمائندگی سے خالی ہیں اور پالیسی ساز ملک کے ساتھ مخلص نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل اور ساحل وفاق کے حوالے کیے جا رہے ہیں جو صوبے کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔ انہوں نے صوبے کے کاروباری طبقے، زمینداروں، ٹرانسپورٹروں، وکلاء اور سیاسی کارکنوں سے اپیل کی کہ 8 ستمبر کے احتجاج کو کامیاب بنائیں تاکہ ایک اجتماعی آواز ابھر سکے۔
پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صدر داود شاہ کاکڑ نے کہا کہ 2 ستمبر کو ظلم کی نئی تاریخ رقم ہوئی۔ ان کے مطابق جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے، وہ لاشیں اٹھاتے چلے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو بھی ایک ڈرامہ رچایا گیا تھا اور فارم 47 کی حکومت سے کوئی گلہ نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سانحے کے بعد وزیر داخلہ سرفراز بگٹی سمیت پوری کابینہ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے کیونکہ اب وقت آگیا ہے کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں۔
مذہبی رہنما علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ پاکستان میں برسوں سے ظلم جاری ہے اور وہ دن بھی آئے جب ایک دن میں سو جنازے اٹھائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کا وعدہ ہے کہ ظالم باقی نہیں رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بندوق کے زور پر کچھ حاصل نہیں کرنا چاہتے لیکن اپنے مقصد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔