آل پارٹیز کے پر امن احتجاج پر کریک ڈاؤن ریاستی فسطائیت ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی اس جبر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی وائی سی بلوچستان میں آل پارٹیز کے پرامن احتجاجوں پر ریاستی کریک ڈاؤن، تشدد اور فائرنگ کی شدید مذمت کرتی ہے۔ یہ عمل جمہوریت پر کاری ضرب اور انسانی حقوق کی کھلی پامالی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ریاستی اداروں کی ناکامی ہر روز عوام کے سامنے عیاں ہو رہی ہے۔ کوئٹہ شہر میں دہشتگردی کے واقعات کے دوران انتظامیہ درجنوں بے گناہ زندگیاں بچانے میں ناکام رہتی ہے، لیکن جب یہی متاثر عوام اپنے حقوق کے لیے پرامن احتجاج کرتے ہیں، تو انہی پر گولیاں برسائی جاتی ہیں، انہی کو لاٹھیاں ماری جاتی ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے کہ عوام دہشتگردی کا نشانہ بھی بنیں اور ریاستی جبر کا بھی؟
انہوںنے کہا کہ ہم یہ سوال کرنے پر مجبور ہیں: کیا اس خطے میں صرف عوام ہی ریاست اور دہشتگردوں دونوں کے ظلم کا شکار ہوں گے؟ کیا انتظامیہ کا کردار دہشتگردوں سے مختلف نہیں ہونا چاہئیے؟ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان پچھلے چھ ماہ سے مسلسل ریاستی جبر، کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کا سامنا کر رہی ہے، مگر اس کے باوجود ہم حق کی آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ آج جب بلوچستان کے ہر جماعت پر یہی جبر ڈھایا جا رہا ہے تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے کہ یہ نظام جمہوری نہیں بلکہ آمریت اور مارشل لا ہے۔
“ریاست پاکستان اور حکومت بلوچستان کو سمجھنا ہوگا کہ وہ صوبہ جس پر اپنا کنٹرول قائم کرنے میں ناکام ہیں، اسی صوبے میں عوامی تحریکوں کو کچلنے کی پالیسی انہیں مزید بحران میں دھکیل دے گی۔”
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی تمام عوام اور تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتی ہے کہ اس جبر کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کریں۔ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں، اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہو تاکہ وہ ظلم کے آگے جھکنے کے بجائے جدوجہد کا راستہ اپنائیں۔ اس ریاستی جبر سے سب تنگ آچکے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ ہم سب مل کر اس عوامی انقلاب کی قیادت کریں اور یہ ثابت کریں کہ ہمارے حقوق کو دبایا نہیں جا سکتا۔ ہم سب کی یکجہتی ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے