آئی ای ڈی، ایک نفسیاتی ہتھیار
تحریر: گزین بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بی ایل اے کی نئی حکمت عملی اور آئی ای ڈی حملوں سے دشمن فوج کی کمر توڑ کے رکھ دی۔ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے مزاحمتی تحریک میں ہمیشہ مختلف حربے اپنائے ہیں، جن میں گوریلا کارروائیاں، فدائی حملے اور اسٹریٹیجک اہداف پر حملے شامل رہے ہیں۔ تاہم، سال 2025 میں بی ایل اے نے اپنی عسکری حکمت عملی میں ایک نہایت مؤثر اور فیصلہ کن ہتھیار کا استعمال انتہائی مہارت سے بڑھایا ہے وہ ہے آئی ای ڈی حملے ہیں۔
آئی ای ڈی حملے اور ایک نفسیاتی جنگ کا آغاز:
آئی ای ڈی، یعنی “امپرووائزڈ ایکسپلوزِو ڈیوائس”، وہ خاموش ہتھیار ہے جو زمین میں دفن ہوکر دشمن کے قدموں کے نیچے ایک قیامت برپا کرتا ہے۔ یہ صرف جسمانی نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ دشمن پر نفسیاتی طور پر وہ ضرب لگاتا ہے جس کا اثر محاذ پر موجود ہر فوجی کے اعصاب پر ہوتا ہے۔
جب فوجی یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہر قدم پر موت ان کا انتظار کر رہی ہے، تو وہ لڑائی سے پہلے ہی شکست کھا بیٹھتے ہیں۔ یہی وہ نفسیاتی ہتھیار ہے جسے بی ایل اے 2025 میں نہایت حکمت سے بھرپور استعمال کر رہا ہے۔
بی ایل اے ماضی میں بھی آئی ای ڈی حملے کرتی رہی ہے لیکن وہ حملے محدود شدت اور اہداف تک محدود تھے۔ اس وقت ان حملوں کا مقصد صرف خوف پیدا کرنا یا دشمن کی نقل و حرکت کو وقتی طور پر متاثر کرنا تھا لیکن 2025 کی حکمت عملی میں مکمل تبدیلی اور شدت دیکھی گئی ہے اب بی ایل اے نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے بلکہ منصوبہ بندی، وقت کا انتخاب اور اہداف کی درستگی میں بھی بھرپور مہارت رکھتے ہیں۔
ٹرننگ پوائنٹ : حملوں کا نیا سلسلہ
سال 2025 میں آئی ای ڈی حملوں کا جو نیا سلسلہ شروع ہوا ہے، اس نے دشمن کے اندر خوف کی ایسی فضا پیدا کی ہے جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔ یہ حملے اب صرف چھوٹے قافلوں یا چوکیوں تک محدود نہیں رہے، بلکہ بڑے فوجی قافلے ، اور اہم تنصیبات کو بھرپور نشانہ بنا رہے ہیں کئی حملے اس قدر مہلک ثابت ہوئے کہ دشمن کو فور طور پر اپنی گشتی سرگرمیوں، سپلائی لائنز اور کئی دفعہ اپنی پوزیشنز چھوڑ کر فرار ہوئے ۔
بی ایل اے کی نئے حملوں کے سلسلے کی وجہ سے دشمن کو شدید جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا رہا ہے ، اور سب سے بڑھ کر مورال کی تباہی ۔
آئی ای ڈی حملوں کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس نے دشمن کو مسلسل خوف ، بےیقینی اور دباؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ اب دشمن کے سپاہی میدان میں اترنے سے پہلے یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ان کا اگلا قدم ان کی زندگی کا آخری قدم ہو سکتا ہے۔ یہ خوف ان کے حوصلے پست کرتا ہے، ان کی حرکت کو سست کرتا ہے، اور بالآخر انہیں جنگی حکمت عملی میں شکست سے دوچار کرتا ہے۔
بی ایل اے کی حکمت عملی کی کامیابی
بی ایل اے کی اس نئی حکمت عملی کو گوریلا جنگ کے جدید اصولوں کی کامیاب مثال قرار دیا جا سکتا ہے کہ کم وسائل میں زیادہ نقصان پہنچانے کی یہ تکنیک دشمن کے خلاف ایک مؤثر ترین ہتھیار بن چکی ہے۔ آئی ای ڈی حملے، جنہیں بظاہر چھوٹے اور خاموش ہتھیار سمجھا جاتا ہے، آج بی ایل اے کے لیے وہ ستون بن چکے ہیں جنہوں نے دشمن کی عسکری طاقت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
بی ایل اے نے 2025 میں جس حکمت عملی کا آغاز کیا، وہ صرف ایک نئی جنگی تکنیک نہیں بلکہ دشمن کے خلاف نفسیاتی اور عملی محاذ پر ایک بھرپور حملہ ہے۔ آئی ای ڈی حملے اب مزاحمت، عزم و فتح علامت بن چکے ہیں۔ اگر موجودہ رفتار اور مہارت اسی طرح جاری رہی تو آنے والے دنوں میں یہ حکمت عملی دشمن کے لیے ناقابلِ برداشت بوجھ ثابت ہوگی۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔